لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) جامعہ نعیمیہ کے مہتم اعلیٰ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے نواز شریف کے ساتھ پیش آنیوالے واقعے کو ’’سازش ‘‘قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اس معاملے میں پولیس کودرخواست نہیں دیں گے حکومت اور دیگر اداروں کو خود اس واقعے میں ملوث لوگوں کے خلاف سخت کاروائی کر نا ہوگی جسکے لیے تحقیقات کا دائرہ وسیع کر کے سازش اور اس کے ماسٹر مائنڈ کومنظر عام پر لایا جائے ۔
اتوارکے روز جامعہ نعیمہ میں (ن) لیگ کے قائدمیاں نوازشر یف کے ساتھ پیش آنیوالے واقعے کے بعد علماء کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے راغب حسین نعیمی نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک واقعہ ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے ۔ اختلاف رائے ہوسکتا ہے لیکن اس کا اس طرح اظہار کسی طرح بھی قابل قبول نہیں ۔ نواز شریف کے بزرگوں کا جامعہ نعیمیہ سے بڑا گہرا تعلق رہا ہے اور دونوں خاندانوں کے تعلقات ستر سالوں پر محیط ہیں اگر کو ئی سمجھتا ہے کہ اس طرح یہ تعلقات ختم ہوسکتے ہیں تو یہ ان کی خام خیالی ہے ، اس واقعہ سے ان تعلقات پر کوئی اثرنہیں پڑے گا۔ نواز شریف اس ملک کے سابق وزیر اعظم رہے ہیں بلکہ جامعہ نعیمیہ کے سابق طالبعلم بھی ہیں ،نواز شریف ہمارے مہمان او رہم ان کے میزبان تھے اور جو واقعہ پیش آیاہے یہ قطعاًاسلام کی سوچ نہیں ۔ اس واقعہ سے جس قدر نواز شریف کو دکھ پہنچاہے اس سے بڑھ کر ہمیں دکھ ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ نعیمیہ نے ہمیشہ شدت پسندی اور دہشتگردی کی مذمت کی ہے اور ہم خود دہشتگردی کا شکار بھی ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ سازش ہے ،ہم سکیورٹی ایجنسیز سے مطالبہ کریں گے کہ اس واقعہ کی تحقیقات کی جائیں یہ سازش کہاں تیار کی گئی اور اس کے ماسٹر مائنڈ کون لوگ ہیں انہیں منظر عام پر لایا جائے اور قانون کے مطابق سزا دی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کسی ایک فرد نہیں بلکہ ادارے پر بھی حملہ ہے اس لئے ریاست کو خود قانونی کارروائی کو آگے بڑھانا چاہیے ۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عقیدہ ختم نبوت کے معاملے پر جامعہ نعیمیہ کا موقف بڑا واضح ہے ۔ ہم نے اس سلسلہ میں محمد نواز شریف سے بات کی تھی اور انہیں کہا تھاکہ ختم نبوت پر پالیسی بیان آناچاہیے اور انہوں نے اس پر ضرور بات کرنا تھی عین ممکن تھاکہ وہ راجہ ظفر الحق کی رپورٹ کو منظر عام پر لانے کا اعلان کر دیتے ۔ انہوں نے گرفتار افراد کے جامعہ سے تعلق بارے سوال کے جواب میں کہا کہ جامعہ میں بیک وقت 1500طلبہ زیر تعلیم ہوتے ہیں پولیس نے کن لوگوں کو گرفتار کیا ہے ابھی ہمارے پاس معلومات نہیں تاہم ہمارا مطالبہ ہے کہ جو کوئی بھی ہے ان سے تحقیقات کی جائیں اور انہیں قانون اورضابطے کے مطابق سزا دی جائے ۔