پشاور/سوات(مانیٹرنگ ڈیسک) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ صوبے میں دہشت گردی ختم نہیں ہوئی صرف دہشت گردوں کی نرسری کو 57کروڑ روپے دے کر عارضی طور پر خاموش کیا گیا ہے، چیف جسٹس ہر بات پر سوموٹو ایکشن لیتے ہیں لیکن خیبر پختونخوا میں ایک ارب70کروڑ کی لاگت سے بننے والے باب پشاور فلائی اوور میں ہونے والی کرپشن پر کوئی نوٹس نہیں لے رہے جو صرف نو ماہ بعد ہی بھاری گاڑیوں کیلئے بند کر دیا گیا کیونکہ وہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے،
ہم نے کرپشن کی ہوتی تو آج ہمارے ایم پی ایز، ایم این ایز اور وزراء جیلوں میں ہوتے لیکن ہمارے کسی ممبر کے خلاف کوئی چوری ثابت نہیں ہوئی جبکہ پرویز خٹک کے اپنے ممبران ان کے خلاف سلطانی گواہ بن چکے ہیں۔ میرے خلاف کوئی بھی کرپشن ثابت ہو جائے تو میں سزا کے لیے تیار ہوں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گراسی گراؤنڈ منگورہ سوات میں ایک عظیم الشان جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، اے این پی کے صوبائی صدر امیر حیدر خان ہوتی اور دیگر مرکزی و صوبائی قائدین بھی اس موقع پر کثیر تعداد میں موجود تھے، اسفندیار ولی خان نے اپنے خطاب میں سوات کے عوام اور سیکورٹی اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اے این پی کے خلاف ظلم و بربریت کا بازار گرم کرنے والے آج خود مٹ چکے ہیں اور سوات میں امن قائم ہو چکا ہے،انہوں نے کہا کہ ملک میں دیرپاامن کے قیام کیلئے ملک کی خارجہ و داخلہ پالیسیاں تبدیل کرنا ہونگی ، انہوں نے کہا کہ ملک کی پالیسیاں ناکام ہو چکی ہیں اور اب وقت آ گیا ہے کہ انہیں ری وزٹ کر کے درست سمت کا تعین کیا جائے، انہوں نے کہا کہ تبدیلی والے اے این پی پر الزامات لگاتے ہوئے اقتدار میں آئے تاہم اپنی کرپشن ہی نہ چھپا سکے ، انہوں نے کہا کہ تبدیلی والے اگر پارسا ہیں تو ان کے خلاف نیب تحقیقات میں کیوں مصروف ہے اور اپنے صوبے میں احتساب کمیشن کو تالے کیوں لگا رکھے ہیں ، انہوں نے نیب سے بھی استفسار کیا کہ کیا پانامہ میں صرف نواز شریف کا ہی نام تھا؟
تمام تحقیقات کا دائرہ صرف ایک شخص تک محدود کیوں رکھا جا رہا ہے ، پانامہ میں کئی اور لوگ بھی شامل تھے ، انہوں نے کہا کہ احتساب سب کا بلا امتیاز ہونا چاہئے اور جن کا نام پانامہ پیپرز میں ہے ان سب کے خلاف تحقیقات کی جائیں،انہوں نے کہا کہ اے این پی ہمیشہ سے یہ مطالبہ کرتی آئی ہے کہ سیاسی مسائل کو پارلیمنٹ کے اندر حل کیا جا نا چاہئے اور انہیں عدالتوں تک نہ گھسیٹا جائے ، انہوں نے کہ سیاستدان پارلیمنٹ کے وقار کا خیال رکھیں اور اپنے سیاسی مسائل عدالتوں کی بجائے پارلیمنٹ میں حل کریں تو صورتحال کبھی خراب نہیں ہو گی،
سی پیک کا ذکر کرتے ہوئے اسفندیار ولی خان نے کہا کہ اگر سی پیک میں پختونوں اور قبائلی عوام کو ان کا جائز حصہ نہیں دیا جاتا تو پھر یہ سی پیک نہیں بلکہ صرف چائنہ پنجاب اکنامک کوریڈور ہے ، انہوں نے کہا کہ ہم پنجاب کی ترقی کے خلاف نہیں البتہ پختونوں کو ابھی ان کے جائز حقوق سے محروم نہ کیا جائے ، انہوں نے کہا کہ پختونوں کا اتحاد و اتفاق وقت کی اہم ضرورت ہے اور تمام پختون اے این پی کے سرخ جھنڈے تلے متحد ہو کر اپنے اور اپنی آنے والی نسلوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے جدوجہد کریں ،ایم ایم اے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مولانا صاحب پانچ سال تک حکومت کے اتحادی بنے رہے اور الیکشن قریب آتے ہی انہیں اسلام کی یاد ستانے لگی ہے ،
انہوں نے کہا کہ عوام کو ایک بار پھر ورغلانے کیلئے ایم ایم اے بحالی کا شوشہ چھوڑا جا رہا ہے ، انہوں نے پختونوں پر زور دیا کہ آئندہ الیکشن سے قبل متحد ہو جائیں اور اپنے حقوق غصب کرنے والوں کا اتحاد سے محاسبہ کریں۔اے این پی کے صوبائی صدر امیر حیدر خان ہوتی نے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کرپشن کے خاتمے کے اعلانات کرنے والوں کی اصلیت سینیٹ الیکشن میں کھل کر سامنے آ گئی ہے ، انہوں نے کہا کہ سینیٹ ممبران وزیر اعلیٰ بلوچستان کے حوالے کر کے زرداری کے ساتھ بیک ڈور رابطے کئے جا رہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ سوات میں تمام ترقیاتی منصوبے اے این پی دور حکومت کے ہیں اور موجودہ وزیر اعلیٰ کو سوات کا دورہ کرنے کی بھی زحمت نہیں ہوئی ، انہوں نے کہا کہ پانچ سال صرف کرپشن میں گزار دیئے گئے لیکن اے این پی دوبارہ اقتدار میں آ کر احتساب کرے گی اور عوام کے تعاون سے ترقی کا سفر دوبارہ شروع کرے گی۔