لاہور( این این آئی )چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے جعلی اور غیر رجسٹرڈ ادویات کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے ہیں کہ تکلیف دہ بات ہے کہ جعلی ادویات کے معاملے پر کام نہیں ہوا ،ایک آدمی بیمار ہے اور بجائے اسے شفا ہو مزید بیمار ہو جاتا ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس عمر عطا بندیال پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں کیس کی سماعت کی ۔
آئی جی پنجاب کیپٹن (ر) عارف نواز خان اورریجنل پولیس آفیسر بہاولپور راجہ رفعت مختار پیش ہو ئے ۔ آئی جی پنجاب نے موقف اپنایا کہ آر پی او بہاولپور پر جعلی ادویات کے معاملے پر اپنے برادر نسبتی کی سپورٹ کا الزام غلط ہے ۔جبکہ فاضل عدالت کا کہنا تھاکہ ہماری اطلاعات کے مطابق آر پی او نے اپنے برادر نسبتی کی سپورٹ کی ۔چیف جسٹس نے کہا کہ کسی کو جعلی ادویات کے معاملے پر اثر و رسوخ استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ تکلیف دہ بات ہے کہ جعلی ادویات کے معاملے پر کام نہیں ہوا ۔ایک آدمی بیمار ہے بجائے اسے شفا ہو مزید بیمار ہو جاتا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے کہنے پر ایک افسر نے فیکٹری پر چھاپہ مارا اور نیب نے کل اسے نوٹس جاری کر دیا۔لگتا ہے یہ بہت طاقتور لوگ ہیں لیکن اس معاملے میں کسی کو اثر و رسوخ استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ججز کے کسی کے ذاتی معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہوتا یا اپنے بہن بھائیوں سے تعلق رہتا ہے ، اللہ سب کواپنے حقوق کے لیے لڑنے کی جرات دے۔فاضل بینچ نے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے جعلی ادویات پر تفتیش کر کے مفصل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔