لاہور( این این آئی )سپریم کورٹ نے دوہری شہریت از خود نوٹس کیس میں خالد خان اور بلال منٹو کو عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ دوہری شہریت کا فیصلہ 2012ء میں آیا، نااہلی تو پھر تب سے شروع ہونی چاہیے،یہ پاکستان کے نمائندے ہیں وہاں فائدہ ہوا تو وہاں کی شہریت لے لی،یہاں کی موجیں دیکھی تو یہاں آگئے۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس عمر عطا بندیال پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں کیس کی سماعت کی ۔
چودھری محمد سرور عدالت نے فاضل بنچ کے رو برو بتایا کہ 2013ء میں برطانوی شہریت چھوڑ چکا ہوں اور اب ہمیشہ کے لئے پاکستانی شہری ہوں۔چوہدری سرور نے کہا کہ عدالت میں بیان حلفی جمع کراؤں گا جس پر چیف جسٹس نے انہیں ہدایت دی کہ آپ اپنا بیان حلفی عدالت میں جمع کرائیں۔فاضل عدالت نے خالد خان اور بلال منٹو کو عدالتی معاون مقرر کردیا۔سماعت کے دوران پی ٹی آئی کی رہنما عندلیب عباس کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ وزیر اعظم کی بہن سعدیہ عباسی اور نزہت صادق پانچ پانچ سال دوہری شہریت کے ساتھ پارلیمنٹ کی رکن رہی ہیں اور اب انہوں نے دوہری شہریت چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔ ہمارے حقوق سلب کیے جارہے ہیں۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ آپ کے حقوق کے تحفظ کے لئے بیٹھے ہیں اسی لیے از خود نوٹس لیا ہے۔دوہری شہریت کا فیصلہ 2012ء میں آیا،نااہلی تو پھر تب سے شروع ہونی چاہیے۔یہ ہیں پاکستان کے نمائندے وہاں فائدہ ہوا تو وہاں کی شہریت لے لی،یہاں کی موجیں دیکھی تو یہاں آگئے،انتخاب سے دو دن پہلے وطن کی محبت یاد آگئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس کیس کو اسلام آباد میں سنیں گے۔ سعدیہ عباسی او رنزہت صادق کے وکیل نے استدعا کی کہ اس کیس کی سماعت جلدی کرلی جائے کیونکہ حلف برداری ہونی ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ نوٹیفکیشن جاری ہوگا تو حلف برداری ہوگی۔ چیف جسٹس نے مزید سماعت13مارچ تک ملتوی کر دی۔