اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)تحریک انصاف کے رہنما و معروف وکیل نعیم بخاری نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وہ تحریک انصاف بنانے کے مخالف تھے، عمران خان نے جب تحریک انصاف بنائی تو میں بھی ان لوگوں میں شامل تھا جن سے انہوں نے مشورہ کیا اور میں نے انہیں رائے دی کہ وہ سیاسی جماعت نہ بنائیں بلکہ سوشل ورک جاری رکھیں کیونکہ میں سمجھتا تھا کہ عمران خان
اگر سوشل ورک کو آگے بڑھاتے ہیں تو عبدالستار ایدھی سے بھی آگے نکل جائیں گے کیونکہ پاکستانی عوام ان پر اعتماد کرتے تھے اور ان کی سوچ پیسے سے بالاتر تھی ۔ یہ بات میں اس لئے کہہ رہا ہوں کہ عمران خان کی جب اپنی پہلی اہلیہ جمائما خان سے طلاق ہوئی ، اس وقت جمائما خان کی دولت 200ملین پائونڈ تھی اور اگر یہ طلاق لندن میں ہوتی تو عمران خان کو 100ملین پائونڈ ملتے ۔ عمران خان کے وکلا نے بھی انہیں اس بارے میں آگاہ کر دیا تھا مگر انہوں نے مسترد کر دیا ان کا کہنا تھا کہ عورتوں سے بھی کوئی پیسے لیتا ہے۔ میں تحریک انصاف کا خاموشی سے رکن بننا چاہتا تھا مگر عمران خان میرے گھر آئے ، وہ مجھ پر بہت شفیق ہیں اور میں بھی ان کا بہت احترام کرتا ہوں۔ تحریک انصاف میں شمولیت کے فوری بعد حامد خان نے مجھے کہا کہ پانامہ کیس بنانا ہے ، اگر مجھے پتہ ہوتا ہے کہ یہ کام مجھ سے لیا جانا ہے تو میں کبھی خدا کی قسم تحریک انصاف جوائن نہ کرتا۔ میں نے دو سال قبل جون 2016میں ایک ٹی وی چینل پر بیٹھ کر کہہ دیا کہ نواز شریف ماضی کا قصہ بن چکے۔ میں نے کیس تیار کر کے حامد خان کے حوالے کر دیا کیونکہ وہ مجھے سے دو سال سینئر تھے اور کیس پر انہوں نے بحث کرنا تھی ، مجھ سمیت باقی وکلا کو بطور سٹیپنی پیچھے بیٹھنا تھا۔ کیس کے دوران حامد خان حوصلہ ہار بیٹھے جیسے ایک بائولر کی کئی گیندیں پیڈ پر تو لگیں مگر لائن سے باہر ہوں
تو ایسی ہی سچویشن پانامہ کیس کے دوران بھی ہوئی جس سے حامد خان حوصلہ ہارے۔ حامد خان کے بعد تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق کا خیال تھا کہ کیس پر بابر اعوان بحث کریں جس پر میں نے کہا کہ بسم اللہ ضرور کریں مگر عمران خان نے مجھے آگے بڑھا دیا۔ پانامہ کیس کی وجہ سے آمدنی کا بڑا حصہ بھی گنوانا پڑا مگر بہت لطف آیا ۔ اس کیس کے دوران قانون کا ایسا حصہ پڑھنے کا بھی موقع ملا جس سے میں پہلے ناواقف تھا۔