لاہور (پ ر)ملتان میٹر و کے حوالے سے بے بنیاد الزامات کا سلسلہ اپوزیشن کی جانب سے پنجاب میں جاری ترقی کو روکنے کی ناکام شازش ہےجو بار ہا چائنہ کے تحقیقاتی اداروں کیجانب سے مسترد کی جا رہ چکی ہے ۔گذشتہ دنوں بھی یہ بے بنیاد الزامات اخبارات اور ٹی وی کا مرکز بنے ر ہے اور عوام کی خدمت میں مصروفِ عمل شخص کو نشانہ بنایا گیااور سراسر بے بنیاد الزامات سے پاکستانی عوام کو بیوقوف بنانے کی کوشش کی گئی۔
نجی ٹی وی چینل پر ایک رپورٹ پیش کی گئی جس میں وزیر اعلیٰ شہباز شریف پر ایک چائنیز کمپنی کے حوالے سے کرپشن کے الزامات لگائے گئے۔ان الزامات کی تحقیقات کے بعد چائنیز تحقیقاتی اور مقامی اداروں کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق یہ الزامات سراسر بے بنیاد نکلے جن کا مقصد وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی کردار کشی کے علاوہ کچھ نہیں تھا۔اس بات پر نجی ٹی وی چینل کو قانونی نوٹس بھجوائے گئے لیکن الزامات لگانے والوں کے پاس بھاگنے کے علاوہ کوئی چارہ نہ تھا اور وہ عدالتی کارروائی کا سامنا کرنے سے آج بھی گزیراں ہیں۔۔لیکن کل اس گڑھے مدعے کو پی ٹی آئی رہنما عمران خان کی جانب سے دوبارہ تقویت ملی جب انکی جانب سے 2016کے ایک پرانے لیٹر پر ٹویٹ کر کے اس مسئلے کو دوبارہ اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی۔ جبکہ معاملے کو حل ہوئے اور سچ سامنے آئے بھی ایک عرصہ گزر چکا ہے۔۔پنجاب حکومت اس معاملے میں اس وقت شامل ہوئی جب2015 میں ایک چائنیز کمپنی یابیٹ (Yabaite) نے چائنہ سیکیورٹی ایند ریگولیٹری کمیشنCSRC) )کو اپنے بینک اکاؤنٹ میں موجود رقم کے حوالے سے تحقیقات میں یہ تفصیلات فراہم کیں کہ یہ مالیاتی لین دین کا منافع ہے جو درحقیقت میٹرو بس پراجیکٹ ملتان کے ذریعے سے کمایا گیا ہے ۔جس کی بنیاد پر CSRC) (کی جانب سے پاکستانی ادارے SECPکو16دسمبر 2016کو خط ارسال کیا گیا کو وہ اس حوالے سے تحقیقات میں ان کو مدد فراہم کریں کہ کی
ا واقعتا یابیٹ کمپنی نے اس پراجیکٹ میں کام کیا ہے یا کہ نہیں!کیس کا تعلق حکومت پنجاب سے جڑاا ہونے کے باعث پنجاب حکومت نے ہنگامی بنیادوں پر اس معاملے کوزیرتفتیش لایا گیا اور 13فروری2017کوSECP کی جانب سے چیف سیکرٹری پنجاب کو اس معاملے کے بارے تفصیلات فراہم کرنے کو کہا گیا۔اسی دوران یابیٹ کمپنی نے چائنیز سیکیورٹی ایند ریگولیٹری اتھارٹیCSRC) ) کوپنجاب حکومت پنجاب کی جانب سے بھیجی گئی
تعریفی اسناد بھی دکھائیں اور یہ باور بھی کروایا گیا کہ یہ پیسہ ایک پاکستانی پارٹنر کمپنی ،کیپیٹل انجنئیرنگ اینڈ کنسڑکشن کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کے باہمی اشتراک کے ذریعے حاصل کیا گیا ہے۔(CSRC)کی جانب سے ان اسناد اور کمپنی کی صداقت جاننے کیلئے SECP کو بھجوا دیا گیا ۔ جن کو 15اگست 2017کو حکومت پنجاب کو ارسال کر دیا گیا اور ان کی صداقت کے بارے معلومات طلب کی گئیں ۔
جسکے جواب میں 16اگست 2017کو چیف سیکرٹری نے SECPکو جواب ارسال کیا کہ یہ ایک من گھڑت کہانی ہے کیونکہ یابیٹ (Yabaite)نام کی کسی بھی کمپنی کا تعلق ملتان میٹرو بس پراجیکٹ سے ہر گز نہیں اور نہ ہی اس کا کوئی بھی بینک اکاؤنٹ پاکستانی کسی بھی بینک میں موجود ہے۔ SECPنے یہ بھی بتایا کہ اس کمپنی کی جانب سے کو ئی بھی ٹیکس ریٹرن فائل سرے سے موجود نہیں جبکہ شہباز شریف کی جانب سے ارسال کی گئیں
تعریفی اسناد بھی جھوٹ کا پلندہ نکلیں جس کی پنجاب حکومت نے سختی سے تردید کی کہ یہ اسناد وزیر اعلیٰ کی جانب سے ارسال ہی نہیں کی گئیں اور اسن پر موگود لیٹر نمبر بھی جعلی ہے جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے کبھی کوئی ایسا ڈالومنٹ جاری نہیں کیا ۔17اگست کو چیف سیکٹری کی جانب سے SECPکو خط لکھا گیا کہ تفتیش کو آگے بڑھانے کیلئے ہماری خدمات بھی حاصل کی جائیں تا کہ مسئلے کو اس کے منطقی انجام تک پہنچایا جا سکے۔
30اگست 2017 کو SECPنے پریس ریلیز جاری کی جس میں انہوں نے وضاحت پیش کی کہ CSRC) )کی کوئی بھی ٹیم تحقیقات کے لئے پاکستان کبھی آئی ہی نہیں ۔جس سے عمران خان کی جانب سے لگائے گئے CSRC) ) کے فیصل سبحان سے لئے جانے والے انٹر ویو کی خبر کی بھی تردید ہو جاتی ہے اور PECمیں بھی ایسی کوئی کمپنی رجسٹرڈ نہیں ہے۔ تحقیقات کے دوران یابیٹ (Yabaite) نے CSRC) )کو جو معلومات فراہم کیں ان بھی سرے سے مسترد کر دیا گیا کیونکہ اس نام سے کوئی بھی کمپنی پاکستان میں رجسٹرڈ ہی نہیں۔
یہ من گھڑت الزامات اپنی جان بچانے اور کسی دوسرے کی کردار کشی کے علاوہ اور کچھ بھی نہ تھے ۔CSRC) )نےSECPکو یابیٹ کمپنی کی جانب سے فراہم کردہ کیپیٹل نجنئیرنگ اینڈ کنسٹرکشنز پرائیویٹ لمیٹڈ کا ایڈریس بھی تصدیق کیلئے فراہم کیا جو کہ بعد از تحقیق غلط ثابت ہوا۔15دسمبر2017کو CSRC) ) نے یابیٹ (Yabaite) کی جانب سے فراہم کردہ تمام معلومات کو مسترد کر کے کمپنی کو چائنہ میں بلیک لسٹ کر دیا
اور اعلامیہ جاری کیا کہ یابیٹ (Yabaite) نامی کمپنی کا پاکستان کے کسی بھی شخص یا کمپنی سے بالواسطہ یا بلا واسطہ کوئی تعلق نہیں اور ان کے الزامات جھوٹ ثابت ہوئے ہیں جس کے بعد چینی حکام نے قاعدے کے مطابق یابیٹ (Yabaite)کے مالک لو یانگ کے خلاف سخت ترین کارروائی کی اوربھاری جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔یابیٹ کمپنی کے مالک نے اپنی غلطی کااعلانیہ طور پر اعتراف کیا اور سب سے معافی بھی طلب کی اور تجویز کردہ سزا کو سر خم تسلیم بھی کیا
۔24دسمبر 2017کو چائنیز ڈپٹی چیف آف مشن نے اپنی ٹویٹ کے ذریعے اس معاملے کو ساری دنیا کے سامنے واضح بھی کیا۔جبکہ 28فروری 2018کو SECP نے سینٹ کواس معاملے سے متعلق تمام معلومات فراہم کیں اور اعجاز اصغر اور سلمان اقبال نامی لوگوں کے نام پیش کئے جن کی جانب سے وزیر اعلیٰ کے نام سے منسوب جعلی خطوط بنائے گئے ، جن پر بعد ازاں لیاقت آباد تھانے میں FIRبھی درج کی گئی اور قانونی کارروائی کے تحت ان کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔
یکم مارچ2017 کو ان الزامات کی وزیر اعلی شہباز شریف نے ایک پریس کانفرنس کے ذریعے سختی سے تردید کی ہے اور چیف جسٹس آف پاکستان سے عمران خان کے الزامات پر تحقیقاتی کمیشن بنانے کا مطالبہ بھی کیا ہے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی سامنے آ جائے ۔یقیناًقانونی اور عدالتی کارروائی کے ذریعے ہی ایسے لوگوں اور ان کے پیچھے کارفرما عناصر کو سبق سکھایا جا سکتا ہے ۔اور یہ وقت حاضر کی ضرورت بھی ہے کیونکہ ہمسایہ دوست ممالک کو اپنی جھوٹی سیاست کی بھینٹ چڑھانہ اس ملک کی معاشی اور معاشرتی حالت کی تباہی کا باعث بن سکتا ہے ۔خدا ہمیں اپنے ملک و قوم اور اسکے محسنوں کی عزت کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔
SECP of 🇵🇰, CSRC, Foreign Office of 🇨🇳clarified Yabaite case very clearly. Yabaite's involvement in Multan metro bus project is like Arabian nights, borrowing an expression by a judge from Supreme Court. Here is one more. 证监会拟对雅百特作出行政处罚 https://t.co/fB0wsg8Rla
— Lijian Zhao 赵立坚 (@zlj517) December 24, 2017
SECP clarifies Chinese investigation into Multan Metro Bus project. “Based on CSRC’s existing investigation findings, they do not have any evidence showing that Yabaite has any business transactions with claimed Pakistan entities or natural person”. https://t.co/adQos1Vrmz
— Lijian Zhao 赵立坚 (@zlj517) December 24, 2017
1. On Dec 15, China Securities Regulatory Commission (CSRC) held a press conference. CSRC spokesman Chang Depeng said from 2015 to Sep 2016, Yabaite accumulated falsified operating income of ¥580 million & an inflated profit of about ¥260 million.
— Lijian Zhao 赵立坚 (@zlj517) December 23, 2017
جھوٹ نا تو چینی بول رہےہیں نا ہی شہبازشریف صاحب بلکہ آپ عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔ یہ چینی ریگولیٹری باڈی(CSRC) کی 15 دسمبر 2017کی پریس ریلیز ہے۔ یہ وہی ریگولیٹری باڈی ہے جس کا حوالہ آپ نے دیا ہے اس کے مطابق یابیت نامی کمپنی نے اپنے جرم کا اعتراف کیا ہےhttps://t.co/COwV555Cmn pic.twitter.com/qgU4LfOu46
— Punjab 2013-18 (@Punjab13to18) March 1, 2018