اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سعودی عرب نے پاکستان کو تاریخ کا سب سے بڑا جھٹکا دیدیا، افرادی قوت کی برآمد میں سال 2017کے دوران 40فیصد کمی۔ پاکستان کے بڑے قومی اخبار روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کے اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ 2016ءمیں بیورو میں بیرون ملک ملازمت کیلئے 8 لاکھ 39 ہزار 353 پاکستانی مزدوروں
نے رجسٹریشن کرائی جبکہ 30 نومبر 2017ءتک ملازمت حاصل کرنے والے افراد کی مجموعی تعداد 4 لاکھ 65 ہزار 586 تھی جس سے زبردست زوال کا اندازہ ہوتا ہے۔ سعودی عرب کے معاملے میں سرکاری اعداد و شمار انتہائی پریشان کن ہیں۔ 2016ءمیں مجموعی طور پر 4 لاکھ 62 ہزار 598 افراد نے سعودی عرب میں ملازمت حاصل کی، 2017ءمیں ان اعداد و شمار میں زبردست کمی دیکھنے میں آئی کیونکہ صرف ایک لاکھ 43 ہزار 368 کو سعودی عرب میں ملازمت ملی۔ سعودی عرب کے 2017ءکے اعداد و شمار دیکھ کر پورے سال کی صورتحال کا اندازہ ہو جاتا ہے۔بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کے سرکاری اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ نومبر تک 2017ءکے گیارہ ماہ کے دوران مجموعی طور پر 4 لاکھ 65 ہزار 586 افراد کو بیورو کے ذریعے بیرون ملک ملازمت ملی۔ اگر دسمبر 2017ءکے اعداد و شمار بھی شامل کیے جائیں تو یہ تعداد 5 لاکھ سے تھوڑا کم ہوتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 2017ءکے بیرون ممالک میں ملازمت حاصل کرنے والے افراد کے اعداد و شمار واقعی پریشان کن ہیں کیونکہ اس سے نہ صرف غیر ملکی ترسیلات زر پر منفی اثرات مرتب ہوں گے بلکہ ملک میں بیروزگاری کی شرح میں بھی اضافہ ہوگا۔ کہا جاتا ہے کہ گزشتہ کئی برسوں کے مقابلے میں 2017ءبدتر سال ثابت ہوا ہے۔ ذرائع نے اعداد و شمار بتاتے ہوئے
کہا کہ 2016ء، 2015ء، 2014ء، 2013ءاور 2012ءمیں افرادی قوت کی برآمد بالترتیب 839353، 946571، 752466، 622714 اور 638587 تھی۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ 2017ءمیں پاکستانی افرادی قوت کو زبردست دھچکا سعودی عرب میں پاکستانی مزدوروں کیلئے ملازمت کے مواقعوں میں ڈرامائی کمی کی وجہ سے لگا ہے۔ماضی کا تقابل کرتے ہوئے، سرکاری ذرائع نے
کہا کہ 2017ءمیں سعودی عرب کا پاکستانیوں کیلئے کوٹہ سعودی حکومت کی جانب سے 2009ءمیں دیئے جانے والے کوٹے سے بھی بہت کم تھا۔ دی نیوز کو دیئے گئے 2009ءسے 2017ءتک کے اعداد و شمار کو دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ 2009ءمیں 201816، 2010ءمیں 189888، 2011ءمیں 222247، 2012ءمیں 358560، 2013ءمیں 270502، 2014ءمیں
312489، 2015ءمیں 522750، 2016ءمیں 462598 اور 2017ءمیں 143368ءپاکستانیوں کو سعودی عرب میں ملازمت ملی۔ ماضی میں سعودی عرب پاکستانیوں کو ملازمتوں میں بڑا حصہ دیتا رہا ہے۔ تاہم، 2017ءمیں سعودی عرب میں پاکستانیوں کیلئے 143368 ملازمتوں کے مقابلے میں متحدہ عرب امارات میں پاکستانیوں کو صرف 27 ہزار 543 ملازمتیں مل سکیں۔
قطر، کویت، بحرین وغیرہ جیسے عرب ممالک میں پاکستانی افرادی قوت کی برآمد 2017ءمیں مایوس کن رہی۔ سال کے دوران، صرف 9989 پاکستانیوں کو قطر میں، 7210 کو بحرین اور 741 کو کویت میں ملازمت مل سکی۔حکمران شریف فیملی کا کہنا ہے کہ ان کے عرب ممالک بالخصوص سعودی عرب کے ساتھ شاندار تعلقات ہیں۔ لیکن 2017ءکے افرادی قوت کی برآمد کے
اعداد و شمار دیکھ کر مسلم لیگ (ن) حکومت کی مایوس کن کارکردگی کا اندازہ ہوتا ہے۔ 2016ءمیں مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کے دورے کے دوران قطر کے امیر نے 2022ءکے فیفا ورلڈ کپ کے دوران پاکستانیوں کیلئے ایک لاکھ ملازمتوں کا اعلان کیا ہے۔ 2017ءکے اعداد و شمار دیکھ کر کہیں سے بھی اس بات کا اشارہ نہیں ملتا
کہ قطری حکومت کے اس فیصلے پر کوئی عمل ہوا ہے۔ 2016ءمیں وزیراعظم نے کویت کا دورہ کیا تھا اور اس وقت بھی میڈیا نے بتایا تھا کہ کویتی حکومت نے پاکستانی شہریوں پر عائد ویزا پابندیاں ختم کر دی ہیں۔ لیکن 2017ءکے افرادی قوت کے اعداد و شمار اس خبر سے متصادم ہیں۔