اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کی لسٹ میں فی الحال پاکستان شامل نہیں ہے مگر جون میں پاکستان کا نام اس لسٹ میں شامل ہو جائیگا، پاکستان کا نام شامل کرنا شاید امریکہ کی سیاسی ضرورت تھی ،گرے لسٹ میں شامل ہونے پر کوئی پابندیاں نہیں لگتیں،2012سے2015تک بھی ہمارا نام لسٹ میں تھا لیکن ہم نے قرضہ لیا اور بانڈز بیچے ،ایف اے ٹی ایف لسٹ میں جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا،
امریکہ کو ہم پر ایک سیاسی کالک لگانی تھی ،چین ،ترکی اور جی سی سی ممالک نے اس معاملے پر ہمارے حق میں بات کی ،امریکہ کے حامی سمجھ رہے تھے کہ وہ غلط کررہا ہے ،اس معاملے پر ہماری غلطیاں بھی ہیں لیکن دنیا بری الذمہ نہیں ۔ وہ جمعہ کو نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کی فہرست میں فی الحال پاکستان شامل نہیں ہے ، جون میں پاکستان کا نام لسٹ میں شامل ہو جائیگا،صرف پاکستان کوشرمندہ کرنیکی کوشش کی جارہی ہے، پاکستان کانام شامل کرناشایدان کی سیاسی ضرورت تھی۔مشیر خزانہ نے کہا کہ 2012 سے 2015 تک بھی ہمیں واچ لسٹ میں ڈالاگیا تھا،ہمارے ملک میں زیادہ قوانین نہیں تھے لیکن اس کے باوجود ہم نے قرضہ لیا،بانڈبیچے، روایت رہی ہے کہ لسٹ میں سے نام نکالانہیں جاتا مگر ہم نے ایسے اقدامات کئے جن سے ہمارا نام نکال دیا گیا ۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان کوچاہیے کہ لانگ ٹرم پالیسی کاتعین کرے، پاکستان کوان کے مطلوبہ ایکشن پلان پرعمل کرناہوگا، گرے لسٹ میں شامل ہونے پرکوئی پابندیاں نہیں لگتیں اس معاملے پر ہماری غلطیاں بھی ہیں لیکن دنیابری الذمہ نہیں،امریکہ کو افغانستان فتح کرنا تھا ، ایف اے ٹی ایف لسٹ سے کوئی فرق نہیں پڑتا، امریکاکوہم پرایک سیاسی کالک لگانی تھی، گرے لسٹ میں ڈالناامریکاکی اناکامسئلہ بن گیاتھا۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ چین،ترکی اورجی سی سی ممالک نے ہمارے حق میں بات کی،زیادہ ترممالک نے اس معاملے پرکوئی پوزیشن نہیں لی،ہونایہ چاہیے تھاکہ صرف 3،4ممالک ہمارے حق میں بات نہ کرتے بلکہ باقی بھی کرتے ، امریکاکے حامی بھی یہ سمجھ رہے تھے کہ وہ غلط کررہاہے۔