منگل‬‮ ، 19 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

نوازشریف اور آصف زرداری کی جگہ ایسے شخص کو متبادل بنایا جا رہا ہے جس کی جنسی آلودگی اور تعفن ۔۔۔۔! مولانا فضل الرحمان نے عمران خان پرسنگین الزامات عائد کردیئے

datetime 19  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

حیدرآباد(این این آئی)متحدہ مجلس عمل کے مرکزی رہنماء اور جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ مساجد مدرسوں خانقاہوں تعلیمی اداروں حساس مراکز سمیت ملک کا کوئی حصہ دہشت گردی سے محفوظ نہیں ہے یہ صورتحال قرآن و سنت کے نظام سے انحراف کا نتیجہ ہے، پیپلزپارٹی کی وفاقی حکومت ختم ہونے کے بعد اآصف زرداری کے تمام جرائم پس پردہ چلے گئے ہیں اور عدالتوں نے انہیں کلیئرینس دے کر پاک صاف انسان قرار دے دیا ہے حالانکہ سندھ میں بھی آصف زرداری کی حکومت کو ڈاکوؤں اور چوروں کی حکومت کہا جاتا ہے ، افسوس کہ نوازشریف اور آصف زرداری کی جگہ ایسے شخص کو متبادل بنایا جا رہا ہے جس کی جنسی آلودگی اور تعفن لاس اینجلس امریکا سے ڈی چوک اور بنی گالہ تک پھیلا ہوا ہے، 2013ء میں کے پی کے کی حکومت پر صرف 37 ارب روپے کا قرضہ تھا جو اب 197 ارب تک پہنچ گیا ہے، خفیہ ہاتھ آخر کب تک جے یو آئی کے اقتدار کا راستہ روکتے رہیں گے۔وہ جے یو آئی کے زیراہتمام حیدرآباد ہٹڑی بائی پاس پر “اسلام زندہ باد کانفرنس” کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ سندھ میں آصف زرداری کی حکومت کو ڈاکو اور چوروں کی حکومت کہا جاتا ہے اب اس میں تبدیلی آنی چاہیے لیکن آصف زرداری جاتے ہیں تو نوازشریف آ جاتے ہیں اور انہیں بھی عدالتوں میں گھسیٹا جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری کی وفاقی حکومت ختم ہونے کے بعد ان کے تمام جرائم پر پردہ ڈال دیا گیا ہے اور عدالتوں نے انہیں پاک صاف قرار دے کر کلیئرینس جاری کر دیا ہے تاہم مجھے خوشی ہے کیونکہ وہ میرے یار ہیں، انہوں نے کہا کہ اس وقت نوازشریف شکنجے میں ہیں اور ان کی جگہ صاف شفاف اور اجلے کردار والے کو متبادل کے طور پر آگے لایا جا رہا ہے جس کی غلاظتوں اور جنسی آلودگی کا تعفن لاس اینجلس امریکا سے ڈی چوک اور بنی گالہ تک پھیلا ہوا ہے اور اسے امین اور صادق بھی قرار دیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ اگر ایسے لوگوں کی حکومت آئی تو آئندہ 70 سال میں بھی قوم خوشحالی کا منہ نہیں دیکھ سکے گی، انہوں نے کہا کہ قرآن و سنت کا نظام ہی ملک میں روشنی اور خوشحالی لا سکتا ہے ، مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ حیدرآباد میں یہ بڑا اجتماع کارکنوں کی محنت اور جمعیت پر عوام کے اعتماد کا مظہر اور سندھ کی تاریکیوں میں اجالے اور روشنیوں کی حیثیت رکھتا ہے، انہوں نے کہا کہ 70 سال سے تاریکیوں کے خلاف ہماری جنگ جاری ہے 1949ء میں دستور ساز اسمبلی کی منظورہ کردہ قرارداد مقاصد، 1951ء میں قرآن و سنت کے نظام کے لئے علماء کرام کے 32 نکات اور 1973ء کے آئین کو قرآن و سنت کے مطابق بنانے کے لئے علماء کرام اور اکابرین ملت نے جو جدوجہد کی اس سے مسلسل انحراف کا عمل جاری رکھا گیا ہے اور آج ہر طرف دہشت گردی قتل و غارتگری بدامنی اسی کا نتیجہ ہے، مساجد مدارس ادارے کوئی جگہ محفوظ نہیں اور حکومت اور اداروں نے اپنی تمام قوت اور وسائل دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جھونک دیئے ہیں، انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے کہ جب کوئی قوم کفران نعمت کرتی ہے تو اس پر بدامنی خوف اور بھوک و افلاس کا عذاب مسلط کر دیا جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ سندھ میں غریب ہاری کسان مزدور انتہائی بدحالی اور وڈیروں جاگیرداروں کے ظلم کا شکار ہیں ہم نے جس طرح کے پی کے میں سرداروں اور خانوں کے غرور اور دبدبے کے بت کو زمین بوس کیا ہے اسی طرح سندھ میں بھی جے یو آئی جاگیرداروں وڈیروں اور سرداروں کے ظلم و ستم کو ختم کرے گی، مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ سعودی عرب نے ایک دوست کی حیثیت سے حرمین شریفین کے تحفظ کے لئے ہم پر اعتماد کرتے ہوئے فوج کی مدد چاہی ہے تو سیکولر لبرل طبقے نے بونچال کھڑا کر دیا ہے پارلیمنٹ کو سر پر اٹھانے کی کوشش کی جا رہی ہے کیا ان طبقات نے کبھی پوچھا ہے کہ اقوام متحدہ میں تعینات ہماری فوج کن ممالک میں جا کر کیا کچھ کر رہی ہے، انہوں نے کہا کہ جب آمر پرویز مشرف نے امریکا کے سامنے سرنڈر کرکے پورے ملک کو اس کے ہاتھ بیچ دیا پاکستان کے ہوائی اڈے اور وسائل اس کے حوالے کر دیئے اور یہاں سے افغانستان پر حملے کئے جاتے رہے بیگناہ پاکستانیوں کو پکڑ کر امریکا کے حوالے کرکے کروڑوں ڈالر وصول کئے اس وقت یہ سیکولر اور لبرل طبقہ اس کا پشت پناہ تھا اور کسی نے اس کے خلاف آواز نہیں اٹھائی، مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جب 2003-04ء میں ایم ایم اے کی کے پی کے حکومت نے حسبہ قانون لانے کی کوشش کی تاکہ نچلی سطح پر مسائل کا حل ممکن ہو اور شریعت کی بالادستی قائم کرکے جاہلانہ رسوم کا خاتمہ کیا جائے تو پرویز مشرف سپریم کورٹ چلا گیا اور ہمیں یہ قانون لانے سے روک دیا گیا جس پر لبرل اور سیکولر عناصر نے عدلیہ کے یہ اختیار استعمال کرنے پر شادیانے بجائے مگر اسی سپریم کورٹ نے جب یوسف رضا گیلانی اور نوازشریف کو نااہل قرار دیا تو یہ لوگ پھر میدان میں نکل آئے، انہوں نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ اور آئین و قانون کی بالادستی چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ادارے آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر کام کریں اور ایسا محسوس نہ ہو کہ وہ نظریاتی اور سیاسی مخالف کا کردار ادا کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ اس وقت یہ جنگ جاری ہے اس لئے قوم کو متحد ہونا ہو گا ہمیں ظلم و جبر قبول نہیں، ہماری پہلے بھی رائے تھی کہ نیب کا ادارہ پرویز مشرف نے سیاسی انتقام کے لئے بنایا ہے جو سیاستدانوں کے خلاف استعمال ہو گا، 18ویں ترمیم کے موقع پر بھی ہم نے یہ کہا تھا کہ پرویز مشرف کی یہ نشانی ختم ہونی چاہیے مگر ہماری بات نہیں مانی گئی اور پھر اسی کے ذریعے آصف زرداری اور نوازشریف کو جکڑا گیا، انہوں نے کہا کہ تمام سیاستدان ہمارے بھائی ہیں ہمیں سب سے ہمدردی ہے ہم نے نظریاتی سیاست کو فروغ دیا ہے اور چاہتے ہیں کہ احترام اور عزت کا ماحول پیدا ہو ہمارے ساتھ بیٹھا جائے اور دلیل سے بات کی جائے اور ہمیں قائل کیا جائے، انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں ایک قرارداد منظوری کے لئے پیش کی گئی جس میں یہ کہا گیا کہ دہشت گردی کو کسی برادری قوم قبیلے سے نہیں جوڑا جا سکتا لیکن ہم نے زور دیا کہ اس میں یہ بھی شامل ہونا چاہیے کہ اس کو مذہب کسی مسلک اور تعلیمی ادارے سے بھی نہیں جوڑا جائے گا لیکن ہماری بات کو تسلیم نہ کیا گیا اور پھر علماء کرام اور مدارس کو اس کے ذریعے جکڑا گیا اور مذہبی طبقے سے امتیازی روئیے کو فروغ دیا گیا اور اسے دہشت گردی ختم کرنے کا نام دیا گیا، انہوں نے کہا کہ اصل دہشت گرد امریکا اور مغرب ہے اور دہشت گردی ان کا مذہب ہے کیا ان کی دہشت گردی کو بھی کبھی کوئی چیلنج کرے گا، دراصل امریکا مسلمان ملکوں میں مذہبی طبقے کو ان کی حکومتوں سے لڑا کر تباہی پھیلانا چاہتا ہے اور بدقسمتی سے ہم امریکا اور مغرب کی رہنمائی کو قبول کر رہے ہیں اور تباہی کی طرف جا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء پاکستان آئین قانون اور پارلیمنٹ کے ساتھ کھڑی ہے ہم کسی مسلک کی نہیں بلکہ پاکستان میں تمام مسلم عوام اور دنیا میں عالم اسلام کی نمائندگی کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم پورے نظام کی اصلاح چاہتے ہیں ہمارے لئے تمام ادارے محترم ہیں لیکن ان اداروں کے کردار سے انتقام اور امتیاز کی بو نہیں آنی چاہیے، ہم ملک کی خاطر سب سے تعاون کے لئے تیار ہیں، انہوں نے کہا کہ اس وقت بھارت پاکستان اور کشمیر کی سرحدوں پر آئے روز بلااشتعال جارحیت کرکے ہمارے شہریوں کو شہید کر رہا ہے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی دہشت گردی سے روز بچے بوڑھے شہید ہو رہے ہیں بھارت افغانستان میں بیٹھ کر ہمارے خلاف سازشیں کر رہا ہے اور اسے امریکی پشت پناہی حاصل ہے ہماری قومی ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ ملک کو ان مشکلات سے نکالیں، انہوں نے کہا کہ ہم نے زندگی بھر انتخابی سیاست کی ہے آئندہ بھی آئینی اور قانونی حق استعمال کرتے رہیں گے اسی میدان میں ایک امین اور صادق شخص کی جلسی ہوئی تھی اور ایک حکومتی پارٹی نے سرکاری وسائل سے جلسہ کیا تھا لیکن ہمارے بے وسیلہ کارکنوں نے آج یہاں ان سے بہت بڑا اجتماع کیا ہے، لاڑکانہ میں بھی حکمران ہمارے مقابلے میں جلسہ نہیں کر سکتے پورے ملک میں کروڑوں عوام ہمارے ساتھ ہیں تو پھر یہ کون سی خفیہ قوت ہے جو ہمارے اقتدار کے حق کو سلب کئے ہوئے ہے ہم اپنے لئے دھاندلی اور جعلی ووٹنگ کا راستہ ہموار کرنے کی درخواست نہیں کرتے صرف یہ پوچھتے ہیں کہ کب تک ہمارے راستے میں رکاوٹیں پیدا کرنے والے ہاتھوں کو چھپایا جاتا رہے گا، انہوں نے کہا کہ ہم میڈیا گیم کا حصہ نہیں بنتے روزانہ رات کو ٹی وی چینلز پر مچھلی بازار لگتا ہے جس میں ایک دوسرے کے گریبان چاک کئے جاتے ہیں لیکن ہم شرافت اور وقار کی سیاست چاہتے ہیں اور عزت و احترام سے سب سے معاملات کے خواہاں ہیں، انہوں نے کہا کہ اب بین الاقوامی طاقتوں کا کھیل پاکستان میں کھیلنے والے ایجنٹوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا ہمیں اقتدار سے باہر رکھا جا سکتا ہے لیکن گلی کوچوں کے سیاسی میدان سے باہر نہیں نکالا جا سکتا اس لئے منفی عزائم رکھنے والے اپنے حشر کو یاد رکھیں، انہوں نے کہا کہ اب جے یو آئی مجلس عمل کے پلیٹ فارم سے میدان عمل میں ہوگی ہم نے سندھ میں بھی جاگیرداروں سرمایہ داروں اور ظالموں کے خلاف طبل جنگ بجا دیا ہے، انہوں نے کہا کہ ملک سے کرپشن ختم کرنے کا تیر بہدف نسخہ یہ ہے اقتدار جے یو آئی کے حوالے کر دیا جائے۔



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…