لاہور (این این آئی)سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی نے خبردار کیا ہے کہ سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ کا حکومتی طاقت سے عدلیہ کے خلاف انتخابی مہم چلانا سقوط ڈھاکہ سے بڑا سانحہ اور آئین سے کھلی بغاوت ہے ٗنوازشریف کی ’تحریک انارکی‘ روکنے کے لئے پارلیمانی قائدین، (ن) لیگ کی سینئرسنجیدہ قیادت اور قانون دان برادری میدان میں آئے۔
اتوارکومیڈیا نمائندوں سے گفتگوکرتے ہوئے سابق وزیراطلاعات نے کہاکہ آئین اور عدلیہ سے ٹکرانے والا ہر حکمران تاریخ کے کوڑے دان میں ہے۔ عدلیہ کے خلاف جلسوں میں فیصلے کرانے سے صرف ’انارکی‘ آئے گی جس کا ملک اس وقت متحمل نہیں ہوسکتا۔ ایک سوال پر محمد علی درانی نے کہاکہ عدلیہ نے یہ معاملہ واپس بھیج دیا تھا لیکن نوازشریف نے بطور وزیراعظم خود اصرار کیاکہ عدلیہ ہی فیصلہ کرے۔ وزیراعظم کا تحریری حکم جاری ہوا اور عدلیہ سے نہ صرف درخواست کی گئی بلکہ ہر فیصلہ تسلیم کرنے کا عہد کیاگیا۔ اب وزرا، پارٹی قائدین اور کارکنوں کے لشکر کے ہمراہ عدلیہ پر یلغار کا کیا جواز ہے۔ اسے آئین پاکستان کے خلاف دہشت گردی قرار دیا جاسکتاہے۔ انہوں نے کہاکہ میاں صاحب کی تحریک عدل کا ایک ہی مطلب ہے کہ آئین منسوخ کردیاجائے۔ نیا دستور یہ ہوگا کہ عدلیہ ووٹ لینے والے کسی مجرم کو سزا نہ دینے کی پابند ہوگی اور جزا و سزا کے تمام فیصلے ووٹ کی پرچی سے ہواکریں گے۔ بادشاہت اور بدترین آمریت سے شاید اس کی مثال مل سکے۔ قران وسنت، دستورپاکستان کی رو سے ووٹ کی پرچی کسی حاکم کو قانون سے بالا ترنہیں بناتی۔نوازشریف یہ پیغام دے رہے ہیں کہ مجرموں کے خلاف فیصلے عدالتوں میں نہیں، جلسوں اور سڑکوں پر ہوں گے۔