اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) زینب قتل کیس کا فیصلہ آنے کے بعد زینب کے والدین نے سیریل کلر عمران کو سر عام پھانسی دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ زینب کے والدین کے مطالبے کے بعد صوبائی وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ کا بھی بیان سامنے آیا ہے ۔ زینب قتل کے مجرم کو سزا دے کر عبرت کا نشان بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجرم کو عربت کا نشان بنانے کے فیصلے پر سب متفق ہیں،
مجرم کو سر عام پھانسی دینے کے مطالبے پر غور کیا جا سکتا ہے۔ لیکن سر عام پھانسی دینے کے فیصلے سے پہلے عدالتی رہنمائی درکار ہو گی۔ واضح رہےزینب قتل کیس کی آج کوٹ لکھپت جیل میں انسداد دہشتگردی عدالت میں سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت جسٹس سجاد احمد کر رہے تھے۔ جسٹس سجاد احمد نے زینب قتل کیس میں محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے سیریل کلر عمران کو زینب قتل کیس میں 4مرتبہ سزائے موت سمیت عمر قید، 7سال قید اور مجموعی طور پر 32لاکھ جرمانے کی سزا سنائی۔ اسیکیوٹر جنرل احتشام قادر نے کہا کہ مجرم عمران علی کے پاس 15 دن ہیں لیکن مجھے نہیں لگتا کہ وہ فیصلے کے خلاف کوئی اپیل دائر کرے گا۔فیصلہ سنانےسے قبل جسٹس سجاد احمد نے سیریل کلر اور زینب قتل کیس کے مجرم عمران سے آخری وقت تک اس سے پوچھا کہ کیا زینب کو اس نے قتل کیا ہے جس پر عمران علی نے اللہ کو حاضر ناضر جان کر اپنے گھناؤنے جُرم کا اعتراف کیا۔زینب قتل کیس کا فیصلہ آنے کے بعد کوٹ لکھپت جیل کےباہر میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے اسیکیوٹر جنرل احتشام قادر نے کہا کہ مجرم عمران علی کے پاس 15 دن ہیں لیکن مجھے نہیں لگتا کہ وہ فیصلے کے خلاف کوئی اپیل دائر کرے گا۔ پراسیکیوٹرجنرل احتشام قادر کا کہنا تھا کہ مجرم صدر مملکت ممنون حسین سے رحم کی اپیل بھی کر سکتا ہے۔ رحم کی اپیل منظور ہونے کی صورت میں مجرم کی
سزا معاف ہونے کا امکان ہے بصورت دیگر 15 دن کے بعد مجرم کو انسداد دہشتگردی کی عدالت کی جانب سے سنائی جانیوالی سزا پر عملدرآمد شروع کر دیا جائے گا۔