اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ملک کی معروف خاتون وکیل عاصمہ جہانگیر چند دن قبل لاہور میں اپنے گھر میں دل کا دورہ پڑنے کے باعث انتقال کر گئیں، عاصمہ جہانگیر کی نماز جنازہ قذافی سٹیڈیم سے ملحقہ ایل سی سی گرائونڈ میں ادا کی گئی ۔ ان کی نماز جنازہ جماعت اسلامی بانی ابولاعلیٰ مودودیؒ کے جماعت اسلامی سے منحرف صاحبزادے سید حیدر فاروق مودودی نے پڑھائی۔
نماز جناہ میں مرد و خواتین کی مخلوط شرکت پر جہاں مذہبی طبقے کی جانب سے اس پر سوالات اٹھائے گئے وہیں عوامی حلقوں نے بھی اسے معیوب قرار دیا۔ اس حوالے سے پاکستان کے جید علمائے کرام نے فتویٰ بھی جاری کیا اور اس نماز جنازہ کو غیر شرعی قرار دیا۔ مرد و خواتین کی مخلوط عبادات سے متعلق اسلام ایک واضح نقطہ نظر رکھتا ہے اور اس حوالے سے عالمی شہرت یافتہ مبلغ اسلام اور بین المذاہب پر اتھارٹی سمجھے جانے والے ڈاکٹر ذاکر نائیک نے آج سے بہت سال پہلے سوال و جواب کی ایک نشست میں مسلمان مردو خواتین کی مخلوط نماز سے متعلق اسلام کا نقطہ نظر واضح کر دیا تھا۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک سے سوال پوچھا گیا کہ کیا خواتین باجماعت نماز ادا کر سکتی ہیں ؟جس کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر ذاکر نائیک کا کہنا تھا کہ اسلام میں خواتین بالکل باجماعت نماز مسجد میں ادا کر سکتی ہیں یا کسی بھی جگہ مگر اس کیلئے شرط یہ ہے کہ ان کی نماز میں مردوں کے ساتھ یا ان کے درمیان موجودگی نہ ہو بلکہ مرد و خواتین کی باجماعت نماز کیلئے ضروری ہے کہ خواتین کیلئے علیحدہ سے پردے کا انتظام کیا جائے اور اگر پردے کا انتظام نہیں تو پھر خواتین مردوں کی آخری صف کے پیچھے کھڑے ہو کر باجماعت نماز ادا کر سکتی ہیں تاکہ کسی غیر محرم کی ان پر نظر نہ پڑ سکے ۔ مردوں کیلئے نماز میں سب سے افضل اگلی صفیں ہوتیں ہیں جبکہ خواتین کیلئے اگر پردے کا
انتظام نہیں تو افضل صف مردوں کے آخر میں ہے۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ خواتین اپنی خود بھی علیحدہ سے جماعت کرا سکتی ہیں تاہم اس کیلئے چند شرائط کا پورا ہونا ضروری ہے۔