جیکب آباد( آن لائن) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ اور کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ پاکستان میں کوئی مذہبی انتہا پسندی نہیں، علماء ملک کو سیکولر ریاست نہیں بننے دیں گے، امریکہ اور اس کے اتحادی مسلمانوں پر ظلم کر رہے ہیں،امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے ہاتھوں سے آج بھی بے گناہ مسلمانوں کا خون ٹپک رہا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام ضلع جیکب آباد کے امیر ڈاکٹر اے جی انصاری کی جانب سے جاری کردہ پریس بیان کے مطابق جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہناہے کہ مغربی تہذیب میں تاریکی کے علاوہ کچھ نہیں ہے،جب تک سر مایہ دار اور جاگیردار معیشت پر قابض رہیں گے تو غریب عوام کو کچھ نہیں ملے گا ہم جاگیر دار انہ نظام کو ختم کر کے دم لیں گے اور غریب عوام کو ان کا حق دلوائیں گے،انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کوئی مذہبی انتہا پسندی نہیں ہے لوگ کہتے ہیں کہ پاکستان میں دہشت گردی اور مذہبی انتہا پسندی ہے لیکن پاکستان میں کوئی مذہبی انتہا پسندی نہیں مانتا ہوں کہ دہشت گردی کو ختم کرنے میں پاکستان کے ریاستی اداروں نے بھرپور کردار ادا کیا لیکن میں یہ بھی بتانا چاہتا ہوں کہ اگر دینی مدارس کا تعاون حاصل نہ ہوتا تو دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں تھا مسجد کا مولوی غربت برداشت کر لے گا لیکن اپنی غیرت پر سودا نہیں کرے گا لیکن سب سے زیادہ قربانیاں دینے کے باوجود پاکستان میں دینی مدارس کے علما پر ہی تنقید کی جاتی ہے اور ان کے کردار کو تسلیم نہیں کیا جاتا، انہوں نے کہا کہ مغرب کے ایجنٹ پاکستان کو سیکولر بنانا چاہتے ہیں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے ماتھے کا جھومر ہے اور جب تک مدارس قائم ہیں تو پاکستان کے نوجوانوں کو گمراہ نہیں کیا جا سکتا اور ہم ملک کے آئین کو سیکولر نہیں بننے دیں گے ، انہوں نے کہا کہ د ینی مدارس پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
مدارس کے کردار کو ختم کیا جا رہا ہے یا ان کے کردار کو کم سے کم کیا جا رہا ہے یہ انصاف نہیں ہے اگر پاکستان میں بیرونی پیسوں سے کام کرنیوالی این جی اوز جن کی شکلیں پاکستانیوں کی ہیں جن کی کھوپڑیوں میں بھرا ہوا دماغ بیرونی افکار اور ان کے ایجنڈے کا ہے جب وہ پاکستان میں اس تصور سے کام کریں گے تو دینی جماعتیں اور دینی مدارس بھی ان کا مقابلہ کریں گے ۔
ہم نے اس تہذیب کا مقابلہ کرنا ہے ہم نے اپنی اسلامی اقدار کو بلند رکھنا ہے جب تک علماء اور جمعیت علماء اسلام کا رکن موجود ہے پاکستان کے عوام کو گمراہ نہیں کیا جا سکتا اور پاکستان کے نوجوان کو مغرب کی ننگی تہذیب سے وابستہ نہیں کیا جا سکتا ہم اپنے نوجوان کے مستقبل کو محفوظ کرنا جانتے ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ اسلامی اقدار اور اسلامی تہذیب یہ درحقیقت انسانیت کی فطری شائستگی کا نام ہے۔