کراچی (سی پی پی) شاہ رخ جتوئی اور شرجیل میمن کی جیل سے ہسپتال منتقلی کے از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثارنے ریمارکس دیئے کہ ہمیں بتایا گیا کہ شاہ رخ جتوئی کو دل کا مرض ہے ،رپورٹ میں بواسیر کا مسئلہ بتایا گیا ،پھانسی کے مجرم کو سی کلاس دیا گیا ، اسے کال کوٹھڑی میں کیوں نہیں رکھا گیا؟ جبکہ کیس کی سماعت کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ ملزم کو بواسیر کا مرض لاحق ہے۔
سپریم کورٹ رجسٹری کراچی میں چیف جسٹس کی سربراہی میں لارجر بینچ نے شاہ رخ جتوئی اور شرجیل میمن کی جیل سے ہسپتال منتقلی کے از خود نوٹس کیس کی سماعت کی ۔ دوران سماعت آئی جی جیل خانہ جات سندھ نے عدالت کو بتایا کہ شاہ رخ جتوئی کو دل کا مرض لاحق ہے ۔ آئی جی کے بیان پر چیف جسٹس نے شاہ رخ جتوئی کی میڈیکل رپورٹ منگوالی ۔ عدالتی بینچ نے رپورٹ کا جائزہ لیا تو اس میں یہ انکشاف ہوا کہ شاہ رخ جتوئی کو دل نہیں بلکہ بواسیر کا مرض لاحق ہے۔
چیف جسٹس نے متضاد بیانات سامنے آنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ کیا شاہ رخ جتوئی کی کوئی سرجری ہوئی ہے، کیا قانون صرف غریب کیلئے ہے؟ ہمیں بتایا گیا کہ شاہ رخ جتوئی کو دل کا مرض ہے جبکہ رپورٹ میں بواسیر کا مسئلہ بتایا گیا ہے۔ معاملے کی مکمل انکوائری کرائیں گے اور اس کیلئے پنجاب کے ڈاکٹرز کا بورڈ تشکیل دیں گے۔ چیف جسٹس نے شاہ رخ جتوئی کو جیل میں سی کلاس دینے کے معاملے پر بھی سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ پھانسی کے مجرم کو سی کلاس دیا گیا ، اسے کال کوٹھڑی میں کیوں نہیں رکھا گیا؟ سندھ میں کتنے لوگ جیلوں سے ہسپتالوں میں ہیں (آج)ہفتہ تک رپورٹ پیش کی جائے۔