جمعرات‬‮ ، 10 اپریل‬‮ 2025 

پاکستان میں کوئی بھی ان دہشت گردوں کی مدد نہیں کرے گا جنہوں نے ا ن کے بچوں کو قتل کیا، افغانستان میں ناکام ہونے پر پاکستان کو قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے، اعزاز چوہدری کے انٹرویو میں خدشات

datetime 15  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک)امریکا میں پاکستان کے سفیر اعزاز احمد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکا کو دہشت گردی ختم کرنے کے لئے مل کر کام کر نا چاہیے ٗ افغانستان میں ناکام ہونے پر پاکستان کو قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے۔غیر ملکی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں میں پاکستانی سفیر نے ان خدشات کا اظہار کیا کہ پاک امریکا تعلقات ناقابل تلافی حد میں داخل ہو رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں نے 70 سال تک ایک دوسرے کے ساتھ مل کرکام کیا ہے اور مشترکہ مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے

مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔سفیر نے کہا کہ یہ ہمارے لئے بہت اہم تعلق ہے ۔ امریکا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے حوالہ سے ایک سوال کے جواب میں سفیر نے کہا کہ 70 سال تک، پاکستان اور امریکا نے ایک ساتھ کام کیا ہے. ہمارے خیال میں ہم نے جب بھی ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کیا تو ہم نے نتائج حاصل کیے۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے اس وقت متحد کرنے والے امور کی بجائے تقسیم کرنے والے امور پر توجہ مرکوز کر دی گئی ہے۔ تاہم ہمیں پوری امید ہے کہ یہ صورتحال جلد تبدیل ہوجائے گی ۔صدر ٹرمپ کی ٹویٹ کا حوالہ دیتے ہوئے، سفیر نے کہا کہ دو ملکوں کے باہمی تعلقات کی درجہ بندی نہیں کی جاسکتی ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے خیال میں پاکستان اور امریکاکی طرف سے خاص طور پر افغانستان کو مستحکم کرنے کے لئے ا بھی کافی کام باقی ہے اور ہم نے اپنے علاقے سے دہشت گردی کو ختم کرنے کے لئے ایک ساتھ شروع کیا ہے۔ایک سوال پر، سفیر اعزازچوہدری نے کہا یہ ایک حقیقت ہیکہ دہشت گردی کو ختم کرنے کے لئے پاکستان نے طویل عرصے تک کام کیا،ا ب دہشت گرد دوڑ رہے ہیں اور ہم ان کے تعاقب میں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب پاکستان میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔ انہوں نے پاکستان میں امن وامن کی بہتر صورتحال کا افغانستان سے موازنہ کیا جہاں پر یہ صورتحال بگڑ رہی ہے پاکستان کے لئے

یہ ایک بڑی تشویش ناک بات ہے جس نے افغانستان میں عدم استحکام کی بڑی بھاری قیمت اداکی۔ افغانستان کو مستحکم نہ کئے جانے کی صورت میں ہمیں دہشت گردی کے خطرات لاحق رہیں گے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں یہ سمجھا جا رہا ہے کہ افغانستان میں ناکام ہونے پر پاکستان کو قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے. انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کوئی بھی ان دہشت گردوں کی مدد نہیں کرے گا جنہوں نے ا ن کے بچوں کو قتل کیا ۔ یہ ہم میں سے کسی کو قابل قبول نہیں ہے۔ ہم طالبان اور حقانی گروپ کو پسند نہیں کرتے اور ہم انہیں اپنی سر زمین پر بھی نہیں دیکھناچاہتے ۔ اعزاز چوہدری نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں رہنے کے امریکی وعدے سے خوش ہے، تاہم امریکا کو مزید جامع پالیسی پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔



کالم



یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی


عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…