کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے تکنیکی اور معیار تعلیم میں اضافے کو یقینی بنانے کے لئے سہولیات، انفرااسٹرکچر کی توسیع، تربیت یافتہ اساتذہ، فیکلٹی اور منتظمین کی فراہمی جیسے مقاصد کے حصول کے لیے میرٹ اور شفافیت سے ہمکنار 6 ہزار جے ایس ٹی(جونیئر اسکول ٹیچرز) بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا ہے جوکہ نئی نسل خصوصا ابتدائی بچگانہ تعلیم کی تربیت جدید دور کے تقاضوں اور اصولوں کے مطابق دیں گے۔ انہوں نے یہ فیصلہ جمعرات کو وزیراعلی ہاؤس میں
اسکول ایجوکیشن سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں وزیر تعلیم جام مہتاب ڈہر، چیئرمین منصوبابندی و ترقی محمد وسیم، سیکریٹری تعلیم اقبال درانی، وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری سہیل راجپوت و دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیراعلی سندھ نے وزیر تعلیم و سیکریٹری کو ہدایت کی کہ تعلیم کی بہتری اور محکمہ کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے سائنس، ریاضی و انگریزی کے اساتذہ کی صلاحیتوں میں اضافہ لانا ہے، اس وقت اچھے اساتذہ کا ہونا لازمی ہے۔ انہوں نے وزیر تعلیم کو ہدایت کی کہ آپ ابتدائی بچگانہ تعلیم کے قوانین مرتب کریں کیوں کہ ابتدائی چند سال بچے کی تمام زندگی پر محیط صلاحیتیں اور علم سیکھنے میں بہت مددگار ثابت ہوتے ہیں، اچھی تعلیم ہماری ترقی کی ضامن ہے۔ انہوں نے وزیرتعلیم کو کہا ٹیسٹنگ کا معیار جتنا بہتر کرسکتے ہیں کریں، اساتذہ کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور انھیں مستقبل کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرانے کو ذہن میں رکھ کر تمام اساتذہ سے ان مضامین میں ٹیسٹ لیا جائے جو وہ اسکول میں بچوں کو پڑھاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر صورت بچوں کی ابتدائی بچگانہ تعلیم سے ہائر ایجوکیشن تک عالمی سطح کے معیار کو نظر میں رکھنا ہے، اگر کسی اسکول میں سائنس لیب ہے تو اساتذہ کو تمام تجربات پر عبور ہونا چاہیے تب جاکر وہ بچوں کو صحیح پڑھانا سکھا پائیں گے۔ اجلاس میں
وزیراعلی سندھ نے 10 کیمبرج سطح کے حامل بہترین انگریزی میڈیم اسکول رواں سال اپریل میں سکھر، بے نظیر آباد و دیگر شہروں میں شروع کرنے کا فیصلہ بھی کیا جنکی فیس حکومت ادا کرے گی، ان اسکولوں میں مفت ٹیکسٹ و ایکسرسائیز بکس اور آرٹ کا مواد دینے سمیت بہترین فرنیچر، اعلی سطح کے لیبارٹریز، کمپیوٹر لیب و لائبریریز بھی ہونگی جن کیلئے وزیراعلی سندھ نے 69 اسٹاف ممبران میں 39 اساتذہ اور 30 نان ٹیچنگ عملہ بھرتی کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ چاہتا ہوں
ان اسکولوں کو پرائیویٹ انتظامیہ چلائے جن کے لیے انہوں نے وزیر تعلیم و سیکریٹری کو ہدایت کی کہ ان اسکولوں کو پرائیویٹ شعبے کو دینے کے لیے جلد اخبارات میں اشتہار دیں۔ انہوں مزید 50 اسکولوں کی ایس این ای منظوری بھی دی۔ علاوہ ازیں وزیراعلی سندھ کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ابتدا سکھر، بے نظیر آباد و دیگر شہروں سے کی گئی ہے اور دیگرحیدرآباد، مٹیاری، جامشورو، ٹنڈو الہیار، کراچی، سکھر، لاڑکانہ ، خیرپور، ٹنڈو محمد خان شہروں میں اسکول کی عمارتیں مکمل ہوگئی ہیں باقی جیکب آباد، دادو، تھرپارکر و دیگر میں آئندہ سال عمارتیں مکمل ہونگی۔