منگل‬‮ ، 11 فروری‬‮ 2025 

رائو انوار پر ہونے والے مبینہ اور حیرت انگیز خودکش حملے میں ہلاک ہونے والے2 مبینہ دہشت گردوں کی تاحال شناخت نہ ہوسکی

datetime 15  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)سابق ایس ایس پی ملیر رائو انوار پر ہونے والے مبینہ اور حیرت انگیز خودکش حملے میں ہلاک ہونے والے2 مبینہ دہشت گردوں کی تاحال شناخت نہ ہوسکی جن کی لاشیں سرد خانے میں موجود ہیں۔16 جنوری کی شب سابق ایس ایس پی ملیر رائو انوار نے دعوی کیا تھا کہ وہ اپنے دفتر گڈاپ سے اپنی رہائش گاہ ملیر کینٹ جارہے تھے کہ ملیر کینٹ کے قریب ملیر لنک روڈ پر ان پر مبینہ خود کش حملہ ہوا۔

جس میں حملہ آور کا جسم پھٹنے کے بجائے محض جھلس گیا جبکہ اس کے دیگر 2 ساتھی پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے۔واقعے کے بعد تمام لاشیں سرد خانے میں رکھوا دی گئی تھیں، اس واقعے کے بعد ہی رائوانوار کے خلاف نقیب اللہ کیس کی تحقیقات کا آغاز ہوگیا تھا۔ مبینہ حملے میں ہلاک ہونے والے ایک شخص کی شناخت کچھ روز بعد ہی گل سعید کے نام سے کرلی گئی تھی جوکہ اورنگی ٹائون کے علاقے فرید کالونی کا رہائشی تھا۔گل سعید کے ورثا نے بھی الزام عائد کیا تھا کہ گل سعید بے گناہ تھا اور اس کا دہشت گردوں سے کوئی تعلق نہیں تھا ، 16جنوری کی شب اس مبینہ حملے میں ہلاک ہونے والے دو افراد کی لاشیں تاحال ایف ٹی سی کے قریب قائم چھیپا ویلفیئر فائونڈیشن کے سرد خانے میں رکھی ہیں جن میں سے ایک جھلسا ہوا مبینہ دہشت گرد ہے جبکہ دوسرے کی ہلاکت فائرنگ سے ہوئی تھی۔سرد خانے کے حکام کا کہنا ہے کہ متعدد افراد لاشیں دیکھ کرگئے ہیں لیکن کوئی بھی انھیں شناخت نہیں کرسکا ہے۔واضح رہے کہ یہ دنیا کا سب سے حیرت انگیز خودکش حملہ تھا جس میں خود کش حملہ آور کا جسم پھٹا ہی نہیں اور محض جھلس گیا اور رائو انوار کی بکتر بند سے ٹکرا کر دور جاگرا تھا،واقعے کے بعد جائے وقوعہ کا دورہ کرنے والے سی ٹی ڈی کے افسر راجہ عمر خطاب نے بھی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے بھی اب تک ایسا خودکش حملہ نہیں دیکھا۔

جس میں حملہ آور کا جسم پھٹا نہ ہو۔ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے لاتعداد بم دھماکوں کی تحقیقات کی،لاتعداد جائے وقوعہ دیکھے جبکہ اس کے علاوہ بیرون ملک سے بم دھماکوں کی تفتیش میں خصوصی کورسز بھی کیے لیکن کبھی بھی ایسا خودکش حملہ نہیں دیکھا جس میں حملہ آورکا جسم مکمل طور پر سلامت رہا ہو،اس واقعے میں خودکش حملہ آورکا صرف جسم جھلسا ہے،ایسا انھوں نے بھی پہلی بار ہی دیکھا۔سی ٹی ڈی حکام نے بتایا کہ16جنوری کو ہونے والے مبینہ حملے کے وقت جو پولیس افسران تعینات تھے وہ سب نقیب کیس کے بعد منظر عام سے غائب ہیں جس کے باعث تفتیش میںٹھوس پیش رفت نہ ہوسکی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



صرف 12 لوگ


عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…