اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ جب میں وزیر مذہبی امور تھا تو ایک ٹور آپریٹر نے مجھے ایک کروڑ روپے رشوت کی پیشکش کی تھی ۔ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے یہ بات قومی اسمبلی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہی ۔
انہوں نے کہا کہ جب میں وزیر مذہبی امور تھا تو ایک ٹور آپریٹر کی جانب سے مجھے ایک کروڑ روپے کی پیشکش کی گئی تھی انہوں نے کہا کہ اگر ٹور آپریٹر مجھے ایک کروڑ روپے کی پیشکش کررہا ہے تو وہ خود کتنا کماتا ہوگا ۔اراکین پارلیمنٹ نے اپوزیشن لیڈر کے ٹور آپریٹرز کی طرف سے عمرہ اور حج کے کوٹے کیلئے رشوت کی پیشکش کے الزامات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ خورشید شاہ نے اپنے دور میں اس کی نشاندہی کیوں نہیں کی؟اراکین پارلیمنٹ نے کہا کہ موجودہ دور حکومت میں زائرین بہترین انتظامات کی وجہ سے سرکاری حج سکیم کو ترجیح دیتے ہیں۔وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے اس معاملے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے رشوت دینے کی کسی کو ہمت نہیں ہوگی،خورشید شاہ نے اس وقت کی بات کی ہوگی جب ان کی حکومت تھی۔انہوں نے کہا کہ کوشش کر رہے ہیں کہ عازمینِ حج کو بھرپور سہولتیں فراہم کریں، اگر کسی کو شکایت ہے تو وہ وزارت سے رابطہ کرے۔وفاقی وزیر نے وضاحت کی کہ جب تک قرعہ اندازی نہیں ہوتی پیسہ وزارت کے پاس نہیں آئیگا اور عازمین حج کی قرعہ اندازی ہونے تک پیسہ بینکوں میں ہی پڑا رہے گا۔