اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)عاصمہ جہانگیر کی نماز جنازہ میں کون شامل ہوا اور کس نے نماز جنازہ نہیں پڑھی، اہم شخصیات کے نام سامنے آگئے۔ پاکستان کے موقر اخبار روزنامہ امت کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر کا کہنا ہے کہ وہ ذاتی مصروفیت کی وجہ سے جنازہ پڑھے بغیر واپس آگئے تھے کیونکہ ابھی عاصمہ جہانگیر کی میت آنے میں دیر تھی۔
خیال رہے کہ عاصمہ جہانگیر کے اہل خانہ کی جانب سے نماز جنازہ کا وقت 2بجے بتایا گیا تھا تاہم میت 3بجے لائی گئی اور 10منت بعد ہی ان کی آخری آرام گاہ واقع بیدیاں روڈ فارم ہائوس روانہ کر دی گئی تھی۔ اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سیکولر طبقے کی طرف سے عاصمہ جہانگیر کی سرکاری اعزاز کے ساتھ تدفین کی تمام کوششیں ناکام ہو گئیں۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت کے وزیراعلیٰ مرداد علی شاہ کی جانب سے لکھے خط میں دی گئی تجاویز کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا۔ مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت کو عاصمہ جہانگیر کی سرکاری اعزاز کے ساتھ تدفین اور ایک روزہ سوگ منا کرقومی پرچم سرنگوں رکھنے کیلئے اپیل کی تھی۔ نواز لیگ کے سابق وزیراطلاعات سینیٹر پرویز رشید کی اپیل بھی مکمل نظر انداز کر دی گئی۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف بھی عاصمہ جہانگیر کی نما ز جنازہ میں شریک نہ ہوئے۔ اخبار کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ عاصمہ جہانگیر نے لاہور کے ایک روزنامہ کو دئیے گئے انٹرویو میں اپنے شوہر طاہر جہانگیر کے قادیانی ہونے کا اعتراف کیا تھا۔ اس انٹرویو کی وجہ سے ہی عمومی رائے یہی تھی کہ قادیانی سسرال ہونے کی وجہ سے ان کا تعلق بھی اسی جماعت سے ہے۔ عاصمہ جہانگیر سگریٹ نوشی کیا کرتی تھیں، قیاس کیا جاتا ہے کہ سگریٹ نوشی کا بھی ان کی خرابی صحت میں ہاتھ رہا۔ عاصمہ جہانگیر کی نماز جنازہ میں چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی بھی شریک ہوئے تھے جبکہ ان کی نماز جنازہ جماعت اسلامی کے بانی مولانا ابولاعلیٰ مودودیؒ کے جماعت اسلامی سے منحرف صاحبزادے سید حیدر فاروق مودودی نے پڑھائی تھی۔ حیدر فاروق مودودی سے متعلق انکشاف ہوا ہے کہ انہوں نے عاصمہ جہانگیر کے بچوں کا بھی نکاح پڑھایا تھا۔