اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)عاصمہ جہانگیر کے نماز جنازہ میں مردوں کے ساتھ خواتین کی شرکت پر سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا ہے اور پاکستان کے نامور علمائے کرام اسطرح کی نماز جنازہ کو غیر شرعی قرار دے رہے ہیں۔ مگر آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ پاکستان کی تاریخ میں ایک ایسا جنازہ بھی گزرا ہے جس کی نماز جنازہ کی امامت بھی ایک خاتون نے کروائی تھی اور یہ نماز جنازہ
پڑھنے والی بھی خواتین تھیں اور میت کو قبرستان لانے اور دفنانے تک تمام امور خواتین نے ہی سر انجام دئیے تھے۔ اس بات کا انکشاف ایم کیو ایم بہادر آباد گروپ کے رہنما فیصل سبزواری نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کیا ہے۔ اپنے ٹویٹر پیغام میں پاکستان کی تاریخ کے اس انوکھے جنازے کی تصاویر سمیت تفصیلات شیئر کرتے ہوئے فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ ” خواتین کے جنازہ پڑھنے پر معترض ہونے والوں کی خدمت میں نہایت افسوس کے ساتھ ، اب سے 21 برس پہلے کی یہ خبر اور تصویر حاضر ہے۔ جب ایم کیو ایم کے کارکنان پر زمین تنگ تھی اور جنازے میں شرکت کے لیے جانے والے کا بھی جنازہ اٹھ رہا تھا تو خواتین ہی امام و مقتدی بنیں اور جنازہ پڑھایا گیا “۔فیصل سبزواری کی جانب سے ایم کیو ایم کے کارکن منیر احمد کے جنازہ کی خبر اور تصویر بھی شیئر کی گئی ہے جس میں نماز جنازہ ادا کرتی خواتین اور خاتون امام کو دیکھا جاسکتا ہے۔ جنازہ پڑھنے والی خواتین نے ہی بعد ازاں منیر احمد کی تدفین بھی کی تھی۔ خبری تراشے کے مطابق یہ واقعہ کورنگی میں پیش آیا تھا اور مبینہ طور پر ایم کیو ایم کا یہ کارکن مہاجر قومی موومنٹ حقیقی کے ہاتھوں مارا گیا تھا۔واضح رہے کہ فیصل سبزواری نے جس وقت کی تصاویر شیئر کی ہیں اس وقت کراچی میں آپریشن جاری تھا اور اس وقت کی مہاجر قومی موومنٹ میں ایک دھڑا مہاجر قومی موومنٹ حقیقی کے نام سے سامنے آیا تھا جس کے متعلق ایم کیو ایم دعویٰ کرتی رہی ہے کہ یہ دھڑا ایجنسیوں کی آشیرباد سے ان کے کارکنوں اور رہنمائوں کو قتل کرتا رہا ہے۔اس سے قبل بھی مختلف اوقات میں ایم کیو ایم کے رہنمائوں کی جانب سے اسی طرح کی تصاویر اور واقعات شیئر کئے جاتے رہے ہیں ۔