اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ میں دہری شہریت ازخود نوٹس کیس کی سماعت، رپورٹ پیش کر دی گئی، ہائی کورٹس کے دو جج جن میں لاہور ہائیکورٹ کے ایک جج جسٹس جواد حسن اور سندھ ہائیکورٹ کے جج جسٹس محمد کریم خان آغا دہری شہریت کے حامل نکلے۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الحسن پر
مشتمل تین رکنی بنچ نے دوہری شہریت ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی تو چیف جسٹس نے بتایا کہ اعلیٰ عدلیہ کے رجسٹرار صاحبان کی جانب سے ججوں کی دوہری شہریت کے بارے میں رپورٹس موصول ہو گئی ہیں۔ رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ اور وفاقی شرعی عدالت کے کسی بھی جج کی کسی دوسرے ملک کی شہریت نہیں۔ لاہور ہائیکورٹ کے رجسٹرار کی رپورٹ کے مطابق ایک جسٹس جسٹس جواد حسن کے پاس برطانیہ کی شہریت ہے جو انہیں وراثت کی بنیاد پر ملی ہے اور لاہور ہائیکورٹ کی ماتحت عدلیہ میں سیشن ججوں میں دو کے پاس دہری شہریت ہے جن میں سے اشفاف احمد رانا کے پاس کینیڈا جبکہ ایڈیشنل سیشن جج ایم ایس فرخندہ ارشد کے پاس برطانیہ کی شہریت ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے کسی جج کی دوہری شہریت نہیں تاہم اس کے ماتحت عدلیہ میں ایک سول جج سمعیہ اقبال کی امریکہ اور ایک یو ڈی سی رضوان ممتاز کی دوہری شہریت ہے، سندھ ہائیکورٹ کے رجسٹرار کی رپورٹ کے مطابق ایک جج جسٹس محمد کریم آغاز خان کے پاس برطانیہ کی شہریت ہے جبکہ کراچی کی ایک احتساب عدالت کی جج راشدہ اسد کینیڈا کی شہریت رکھتی ہیں، پشاور ہائیکورٹ کے کسی جج کی دہری شہریت نہیں تاہم ڈسٹرکٹ جج مانسہرہ فرح عطا اللہ خان کی دوہری شہریت ہے اور بلوچستان ہائیکورٹ میں کسی بھی جج یا جوڈیشل آفیسر کی دوہری شہریت نہیں،
عدالت کو لا افسر کی جانب سے بتایا گیا کہ ابھی تک اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے دہری شہریت کے افسران کی مکمل رپورٹ نہیں آئی بلکہ عبوری رپورٹ دی گئی ہے جس کے مطابق پاکستان ایڈمنسٹریٹر سروسز کے چار اور پولیس سروس گروپ کے چار افراد کے پاس دوہری شہریت ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کیوں نہیں آئے انہوں نے کیوں مکمل رپورٹ نہیں دی،
ہمارے حکم پر کیوں عمل نہیں ہوا۔چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے کہا کہ اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل بھی ایسی رپورٹس دیں کہ وہاں لا افسران اور سٹاف میں سے کس کس کی دوہری شہریت ہے، عدالت نے ہدایت کی کہ تمام صوبوں کے چیف سیکرٹری بھی اپنے اپنے صوبوں میں دوہری شہریت رکھنے والے افسران کی ایک ہفتے میں فہرستیں سپریم کورٹ میں جمع کرادیں، عدالت نے
عبوری رپورٹ پیش کرنے پر سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو آج عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کر دی۔