پیر‬‮ ، 18 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

قیام پاکستان سے پہلے کے آباد گائوں پر جنوں اور طلسماتی طاقتوں کا حملہ، پورا گائوں تباہ و برباد، لوگوں میں شدید خوف و ہراس

datetime 14  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)گوجرانوالہ کے نواحی گائوں جیونکی میں دو روز قبل ڈھائی سے تین بجے تک آنےوالی بارش ژالہ باری کے ساتھ طلسماتی اور جناتی طوفان، ایک درجن سے زائد گھروں کی چھتیں، دیواریں اور دوسرا سامان طوفان اڑا لے گیا۔ مقامی اخبار کی رپورٹ کے مطابق گوجرانوالہ کے نواحی گائوں جیونکی میں دو روز قبل ڈھائی سے تین بجے تک آنے والی بارش اور

ژالہ باری کے ساتھ طلسماتی اور جناتی طوفان ایک درجن سے زائد گھروں کی چھتیں، دیواریں اور دوسرا سامان اڑا کر لے گیا ہے۔ اتنے بڑے نقصان کے بعد متاثرہ افراد ٹھٹھرتی سردی میں کھلے آسمان تلے بے یارومددگار پڑے رہے لیکن گوجرنوالہ کی انتظامیہ سمیت علاقے کے ایم این اے اور ایم پی اے نے وہاں آنے کی زحمت بھی گوارا نہیں کی۔ اخباری رپورٹ کے مطابق بارش کے بعد ژالہ باری نے گائوں کو گھیرا اور ابھی بارش رکی ہی تھی کہ گائوں کی عقبی سمت سے 12فٹ تک ایک ہلکی ہوا اٹھی جو دیکھتے ہی دیکھتے ٹینک اور بڑے ڈمپر جیسی آواز میں بدل گئی پھر جیسے ہی طلسماتی جناتی طوفان گائوں کے قریبی ڈیرے پر لگے پیپل کے درخت سے ٹکرایا اس سے کے پرخچے اڑ گئے۔ بڑے بڑے تنے دور جا گرے بلکہ کچھ تنے گائوں کی طرف بھی ہوا میں معلق ہو گئے۔ طوفان جیسے ہی گائوں میں داخل ہوا تو بعض گھروں کی چھتیں، دیواریں، بجلی کے تار، کھمبے اور گیس کے میٹروں سمیت دوسرا سامان اڑتا چلا گیا۔ طوفان کے دوران دیواریں اور چھتیں گرنے سے بچوں سمیت 12افراد زخمی ہوئے جن میں سے بعض کو سول ہسپتال داخل کرا دیا گیا ہے۔ طوفان اتنا شدید تھا کہ جس طرف بڑھا تباہی پھیلاتا چلا گیا۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ طوفان 12فٹ کے قطر میں تھا اور جس طرف جاتا تباہی مچا دیتا تھا۔ ایسا لگتا تھا کہ اس طوفان میں نظر نہ آنے والی طلسماتی مخلوق تھی

جو گھروں کی چھتیں، مضبوط درختوں کے تنے اور دیواریں اڑاتے جا رہی ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق انہوں نے اپنی زندگی میں ایسا طوفان پہلی مرتبہ دیکھا ہے۔ علاقے میں اب بھی خوف کا راج ہے ۔ مکینوں کے مطابق یہ گائوں قیام پاکستان سے پہلے کا آباد ہے۔ گائوں میں تقریباََ 2000کے قریب گھر ہیں جن میں 4000ووٹرز رہائش پذیر ہیں۔ قبل ازیں شیخوپورہ کے نواحی گائوں نارنگ منڈی میں

بھی ایک ایسا طوفان آیا تھا جس کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ ٹریکٹر، ٹرالیوں سمیت گھروں کی چھتوں، دیواریں اور دوسرا سامان اڑا لے گیا تھا۔ واضح رہے کہ اس طرح کے طوفان اس سے پہلے بھی پاکستان کے مختلف علاقوں میں تباہی پھیلاتے رہے ہیں تاہم ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی انتظامیہ ان متاثرہ علاقوں میں نہ پہنچ سکی ۔

موضوعات:



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…