اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)علمائے کرام نے عاصمہ جہانگیر کی مخلوط نماز جنازہ کو غیر شرعی قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح نماز جنازہ ادا کرنے کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں۔پاکستان کے ایک مقامی اخبار کی رپورٹ کے مطابق علمائے کرام کا کہنا تھا کہ غیر شرعی فعل کی ذمہ داری نماز جنازہ کی امامت کرنے والے اور نماز جنازہ کا اہتمام کرنے والے افراد پر عائد ہوتی ہے۔
\جامعہ نعیمیہ لاہور کے مہتمم اور معروف عالم دین ڈاکٹر علامہ راغب حسین نعیم کا کہنا تھا کہ خواتین کیلئے نماز جنازہ میں شرکت کرنا فرض ہے نہ واجب۔ نماز جنازہ میں شریک ہونے والی عورتوں نے ایک ایسا کام کیا ہے جو خواتین کے ذمہ تھا ہی نہیں۔ اس طرح کھلے میدان میں بے پردہ شریک ہو کر انتہائی غیر شرعی فعل سر انجام دیا ہے۔ ڈاکٹر علامہ راغب حسین نعیمی کا کہنا تھا کہ نماز جنازہ کا اہتمام کرنے والوں کو پہلے سے علم تھا کہ نماز جنازہ کے موقع پر خواتین بھی آئیں گی تو انہیں اس کا الگ سے اہتمام کرنا چاہئے تھا۔ حیدر فاروق مودودی کوئی عالم دین نہیں۔ حافظ کاظم رضا نقوی نے کہا کہ نماز جنازہ میں شرکت کرنے والی ان خواتین وکلا اور انسانی حقوق کی کارکنوں نے اپنی ساتھی رہنما کے انتقال پر تعزیت اور اظہار افسوس کیلئے لازمی آنا تھا تو وہ ان کے گھر جا کر تعزیت کرتیں۔ اس طرح نماز جنازہ کی ادائیگی کی اسلام میں اجازت ہے اور نہ کسی طور پر بھی ایسے نماز جنازہ کو غیر شرعی قرار دیا جا سکتا ہے۔ مولانا عبدالوہاب روپڑی کا اس بارے میں کہنا تھا کہ شرعی لحاظ سے خواتین کا نماز جنازہ پرھنا غیر شرعی نہیں ہے لیکن جس طرح عاصمہ جہانگیر کی نماز جنازہ کا جو منظر تھا وہ مکمل خلاف شریعت کام تھا۔