اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کے موقر قومی اخبار کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نواز شریف کو سزا ہونے اور سپریم کورٹ سے نا اہلی کی مدت کے حوالے سے فیصلہ ان کے خلاف آنے کی صورت میں ن لیگ کے اندر دو بڑے گروپ نواز شریف کا ساتھ چھوڑ سکتے ہیں۔ ایک گروپ چوہدری نثار کی طرف جا سکتا ہے۔ سول خفیہ اداروں کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ
ن لیگ کے اندر گروپنگ موجود ہے اور بہت سے سینئر ارکان جو بظاہر تو نواز شریف کے ساتھ کھڑے نظر آتے ہیں مگر وہ بہت جلد پارٹی کو چھوڑ سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پوٹھوہار ریجن سے تعلق رکھنے والے ایک صوبائی وزیر نے تو باقاعدہ یہ مہم شروع کر رکھی ہے کہ شہباز شریف کو آگے آنا چاہئے مریم کسی صورت قابل قبول نہیں جبکہ 80ایسے ایم این ایز ہیں جو نواز شریف کے نیب کیسز اور سپریم کورٹ میں نا اہلی کی مدت کے حوالے سے فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں۔ ان اراکین اسمبلی کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو سزا کی صورت میں نواز شریف کی سیاست ختم ہو جائے گی تو اس صورت میں نواز شریف کے ساتھ رہنا سیاسی موت ہو گی۔ ن لیگ کے اہم ترین ذمہ دار کو ملنے والی ان رپورٹس کے بعد یہ چیک کرنا شرو ع کر دیا گیا کہ کتنے لوگ نثار کے ساتھ جا سکتے ہیں اور کتنے پارٹی کو چھوڑ کر دوسری جماعت میں جا سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق رپورٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ اگر فوری طور پر چوہدری نثار کو پارٹی سے فارغ کیا گیا تو اس کے پارٹی پر برے اثرات مرتب ہونگے اور اگر فوری ان کی زبان بندی نہ کی گئی تو بھی پارتی کو نقصان پہنچے گا۔ پارٹی میں ایک اور بڑے گروپ کے حوالے سے بھی انکشاف کیا گیا ہے ۔ اس گروپ کو بظاہر تو جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے ن لیگی رکن اسمبلی بنا رہے ہیں مگر ان کے رابطے
شریف خاندان کی ایک اور اہم شخصیت سے بھی ہیں۔ ذرائع کے مطابق مریم نواز نے ان حالات سے نمٹنے کیلئے کام شروع کر دیا ہے۔