لاہور(آئی این پی) معروف قانون دان مر حومہ عاصمہ جہانگیر کو سپریم کورٹ بار کی پہلی اور آخری خاتون صدر ہونے کا اعزاز‘حکومت پاکستان نے 2010 میں ہلال امتیاز سے نوازا‘ جنرل ضیاء کے مارشل لا کے خلاف جمہوریت بحالی کی تحریک میں حصہ لیا اور 1983 میں جیل بھی کاٹی، بینظیر بھٹو اور عاصمہ جہانگیر بچپن کی سہیلیاں تھیں لیکن دوستی کے باوجود عاصمہ جہانگیر نے بینظیر بھٹوکی سیاسی مخالفت کی۔تفصیلات کے مطابق
عاصمہ جہانگیر نے عدلیہ بحالی کی تحریک میں اہم کرداراداکیااور 2007 میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی صدر منتخب ہوئیں، وہ پاکستان کی پہلی خاتون ہیں جو اس عہدے پر فائز ہوئیں، عاصمہ جہانگیر کے بعد اب تک کوئی بھی خاتون سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی صدر منتخب نہیں ہوسکی عاصمہ جہانگیر 27 جنوری 1952 کولاہورمیں پیداہوئیں ، انہوں نے 1978 میں پنجاب یونیورسٹی سے ایل ایل بی کیاعاصمہ جہانگیر نے ضیا کے مارشل لا کے خلاف جمہوریت بحالی کی تحریک میں حصہ لیا اور 1983 میں جیل بھی کاٹی، بینظیر بھٹو اور عاصمہ جہانگیر بچپن کی سہیلیاں تھیں لیکن دوستی کے باوجود عاصمہ جہانگیر نے بینظیر بھٹوکی سیاسی مخالفت کی۔ عاصمہ جہانگیرانسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کے بانیوں میں سے تھیں، دریں اثنا عاصمہ جہانگیر ایڈ وکیٹ نے مقبوضہ کشمیرمیں ہونیوالے مظالم کا جائزہ لینے بھی گئی اور اقوام متحدہ کو رپورٹ میں بھارتی مظالم کو بے نقاب کر دیا ۔تفصیلات کے مطابق عاصہ جہانگیر پچھلے سال اقوام متحدہ کے ریپورٹیر کی حیثیت سے سری نگر گئی تھیں اور پھر واپس آ کر انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور کشمیریوں کو اندھا کرنے کے معاملے پر بہت ہی بھرپور موقف اپنایا تھا
ان کے بھرپور موقف اپنانے کے باعث مقبوضہ کشمیر کے لوگ بھی ان سے بہت محبت کرنے لگے تھے۔ دریں اثنا سپریم کورٹ بار کی سابق صدر عاصمہ جہانگیر جمعہ کو آخری مرتبہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئیں جہاں ایک معطل اے ایس آئی کی ملازمت پر بحالی میں اپنا کردار ادا کیا۔تفصیلات کے مطابق عاصمہ جہانگیر ایڈوکیٹ انسانی حقوق اور غیر یبوں کی مدد کیلئے بھی ہمیشہ آگے آگے رہی ہیں اور وہ جمعہ کو آخری بارسپر یم کورٹ میں پیش ہوئیں ۔