لاہور( این این آئی)’’ وزیراعلی ٰخود روزگار سکیم ‘‘کے تحت تقریب میں اخوت کے سربراہ ڈاکٹر امجد ثاقب نے بھی خطاب کیا ۔ ڈاکٹر امجد ثاقب نے کہا کہ پاکستان نو ر ہے اور نور کو کوئی مٹا نہیں سکتا ۔ روشن مستقبل پاکستان کا منتظر ہے ۔ تقریب میں خود روزگار سکیم سے بلا سود قرضے حاصل کر کے اپنے کاروبار شروع کرنے والے تین افراد نے اپنے جذبات ، تجربات اور مشاہدات کا اظہار کیا ۔ مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے نیلسن جان نے بتایا کہ اسے بے حد کمزور مالی حالات سے گزرنا پڑا
حتی کہ فاقوں کے دن بھی دیکھنا پڑے ۔ ایک دوست کے بتانے پر وزیر اعلی خود روزگار سکیم کے تحت قرضے کے لئے اپلائی کیا ۔ نیلسن جان نے خوشگوار حیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اس وقت بے حد خوشی اور حیرت ہوئی کہ جب مجھے مسیحی برادری سے تعلق ہونے کے باوجود قرضے کا اہل سمجھا گیا اور بلا سود 10 ہزار روپے قرض ملا ۔ میں نے اس سے اسلام میں سچائی اور اخلاص کا نتیجہ اخذ کیا ۔ میں نے دس ہزار روپے سے پی سی او مالک سے آدھے کرائے اور بل کے تحت جگہ حاصل کی ۔ گھر کے اخراجات چلنے لگے ۔ قرض حسنہ واپس کیا اور پھر دوبارہ 20 ہزار روپے قرض حسنہ حاصل کیا ۔ عید کے موقع پر محنت کر کے آمد و رفت کیلئے سائیکل خریدی اور گھر کے حالات بہتر ہونے لگے ، بچوں کی تعلیم کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا ۔ بیوی بھی کام کرنے لگی ۔ مجھے اگلا چیک 30 ہزار کا چیک ملا ۔ میں نے سائیکل بیچ کر کچھ پیسے جمع کر کے موٹرسائیکل خریدی ، دن رات محنت کی ۔ دو لاکھ روپے پر گروی گھر لے لیا ۔ زندگی میں آسانیاں آنے لگیں ۔ میں نے 40 ہزار قرض حسنہ مزید لیا اور کاروبار کو مزید بڑھایا ۔ شکر ہے کہ اب میں آسودہ زندگی گزار رہا ہوں اور وزیر اعلی کو دعائیں دیتا ہوں جن کی سکیم کی بدولت فاقہ مستی کا شکار زندگی خوشی اور خوشحالی میں بدل گئی۔ قرض حسنہ سے کاروبار شروع کرنیو الی خاتون شاہدہ نے
گلوگیر لہجے میں بتایا کہ والدین کی بچپن میں وفات کے بعد خالہ نے پالا ۔ شادی کے بعد بے شمار مالی مسائل کا سامنا کرنا پڑا ۔ شاہدہ اپنی داستان سناتے ہوئے بار بار آبدیدہ ہوتی رہی ۔ شاہدہ نے بتایا کہ کسی رشتہ دار کے بتانے پر وزیر اعلی خود روزگار کے تحت 20 ہزار روپے کا قرضہ لیکر گھر میں کام شروع کیا ۔ مجھے قرضے کی واپسی کیلئے کبھی کسی نے تنگ نہیں کیا ۔ اللہ تعالی کے فضل و کرم سے آج میں اور میرا خاندان باعزت زندگی گزار رہے ہیں ۔ قرض حسنہ حاصل کر کے کاروبار کرنے والے
نابینا نوجوان سہیل اکبر کے عز م و حوصلے کی داستان نے سبھی کو متاثر کیا ۔ سہیل اکبر نے بتایا کہ پانچ بیٹیوں پر مشتمل گھرانہ پالنے کے لئے یا تو میں بھیک مانگتا یا پھر ہمت کر کے باعزت روزگار کمانے کی کوشش کرتا۔ میں نے 15 ہزار روپے کا بلا سود قرضہ لیکر موبائل ریچارج، ایزی پیسہ اور بیٹری چارج کے چھوٹے سے کام سے اپنی کاروباری زندگی کا آغاز کیا ۔ اللہ نے رزق میں برکت دی ،
قرض بھی اتر گیا اور کاروبار بھی چل گیا ۔ شہباز شریف کو دعائیں دیتا ہوں کہ انہو ں نے سود کے گناہ سے بھی بچایا اور رزق حلال کمانے کا موقع بھی فراہم کیا ۔ سہیل اکبر نے کہا کہ انسان معذور نہیں ہوتا ، معذوری ہم اپنے اندر خود پیدا کرتے ہیں ۔ سہیل اکبر نے وزیر اعلی کو دعائیں دیتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالی آپ کو مزید ترقی عطا فرمائے اور ہم جیسے غریبوں کے سروں پر ہمیشہ آپ کے ہاتھ سلامت رکھے۔