ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پاکستان کے خلاف افغان صدر کی خوفناک سازش پختونوں نے ناکام بنا دی، اشرف غنی نقیب قتل کیس کے ذریعے کیا گھنائونا کام کروانا چاہتے تھے، پختون رہنمائوں نے بولتی ہی بند کر کے رکھ دی

datetime 10  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ  ڈیسک)نقیب قتل کیس میں پختونوں کو بھڑکانے کی افغان سازش ناکام ، کابل مظاہروں، غنی کی حمایت سے اسلام آباد دھرنا مظاہرین کا اظہار لاتعلقی ، پاکستانی آئین کو مانتے ہیں ،پاکستان کے موقر قومی اخبار کی رپورٹ میں انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کے موقر قومی اخبار کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نقیب قتل کیس میں پختونوں کو بھڑکانے کی افغان سازش

کو اسلام آباد دھرنا انتظامیہ نے ناکام بنا دیا ہے۔ آل پختون قومی جرگہ کے اسلام آباد دھرنے کی انتظامیہ اور شرکا نے افغان صدر کی جانب سے دھرنے کی حمایت کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پختون قبائل کا دھرنا پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے اور افغان صدر کا بیان اور اس کے بعد افغانستان میں دھرنے کی حمایت میں ہونیوالے احتجاجی مظاہروں کا اسلام آباد دھرنے سے کوئی تعلق نہیں۔ دھرنا انتظامیہ کے ارکان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد دھرنا کے مطالبات پاکستانی عوام کے پاکستانی حکومت سے ہیں جو ایسے ہی ہیں جسے کہ بچہ اپنی ماں سے کوئی مطالبہ کرے۔ پختون قبائل کو افغان صدر، بھارت یا امریکہ کی طرف سے کوئی امداد چاہئے نہ حمایت۔ یہ تینوں پختونوں کے سب سے بڑے قاتل ہیں ہمیں پاکستان میں مر جانا قبول ہے لیکن بھارت، امریکہ یا ان کے کسی کٹھ پتلی کی مدد قبول نہیں۔ ملک دشمن قوتیں پہلے دن سے پختونوں کے دھرنے کو ہائی جیک کرنے کی کوشش کر رہی تھیں لیکن محسود نوجوانوں نے پہلے روز سے دھرنے کو اپنے کنٹرول میں رکھا ہوا ہے اور ایسے کسی مفاد پرست کو من مانی کرنے کی اجازت نہیں دی۔ دھرنا انتظامیہ کے ارکان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے آئین اور قانون کو مانتے ہیں جس کا ثبوت یہ ہے کہ ہم نے اپنے مطالبات پاکستان کی حکومت کے سامنے رکھے ہیں اگر ہم پاکستان مخالف ہوتے تو ہم اسلام آباد ے بجائے دہلی میں جا کر اپنے مطالبات پیش کرتے

جیسے براہمداغ بگٹی نے کیا۔ہم پاکستانی ہیں اس لئے اسلام آباد میں احتجاج ک ررہے ہیں ، حیر بیار مری کی طرح کسی یورپی ملک میں جا کر نہیں بیٹھے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز جمعہ کے دن افغان صدر اشرف غنی نے پاکستان کے معاملات میں مداخلت کرتے ہوئے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ جنوبی وزیرستان کے عوام کے مطالبات آئینی و قانونی ہیں جس پر حکومت پاکستان کو فوری توجہ دینی چاہئے۔

افغان صدر نے مزید شرپسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ میں پاکستان میں تاریخی پشتون مارچ کی مکمل حمایت کرتا ہوں ۔ یہ مارچ باچا خان کے عدم تشدد کے فلسفے کی یاد تازہ کرے گا جس طرح پاکستان میں وکلا تحریک کامیاب ہوئی اسی طرح امید ہے کہ پشتون مارچ بھی کامیاب ہو گا۔ انہوں نے مضحکہ خیز دعویٰ کیا کہ کابل حملوں کے بعد میں نے کہا تھا کہ خطے کے عوام دہشتگردی کے

خلاف متحد ہو جائیں۔ پشتون مارچ اسی بیان کا ردمل ہے جبکہ کابل میں بھی اسلام آباد دھرنا شرکا کے مطالبات کے حق میں مظاہرے ہوئے ، کابل میں ہونے والے مظاہروں کو افغان سکیورٹی فورسز نے مکمل تحفظ فراہم کیا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…