اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)توہین رسالت قانون کو مسلسل چھیڑنے کی کوششیں جاری، خاموشی کے ساتھ سینٹ کی انسانی حقوق کی کمیٹی نے خاتون سینیٹر کی جانب سے توہین رسالت قانو ن میں ترمیم کیلئے پیش کردہ ترمیمی بل پرسنجیدگی سے جائزہ لینا شروع کر دیا۔ ایک مقامی اخبار کی رپورٹ کے مطابق توہین رسالت قانون کو مسلسل چھیڑنے کی کوششیں جاری ہیں اور سینٹ کی انسانی حقوق کی
کمیٹی نے خاتون سینیٹر کی جانب سے توہین رسالت قانون میں ترمیم کیلئے پیش کردہ ترمیمی بل کا سنجیدگی سے جائزہ لینا شروع کر دیا ہے ۔ بل میں توہین رسالت کے قانون میں ضابطہ کار ترمیمی بل میں 2ترمیم تجویز کی گئی ہیں جن کے مطابق رسالت کے جرم میں سزائے موت پانے والے گستاخ رسول کی سزا عمر قید میں بدلنے کی اور توہین رسالت کا ارتکاب کرنے والے کو اپنے فعل پر ندامت کا اظہار کرنے پر معاف کر دینے کی کوششں شامل کرنے کی ترمیم شامل کرنے کی تجاویز دی گئی ہیں۔ ان ترمیم کیلئے بل میں یہ وجہ درج کی گئی ہے کہ نبی پاکؐ نے اپنی زندگی میں بھی گستاخان رسولؐ کو معاف کیا تھا اس لئے گستاخ رسولؐ کو معاف کرنے کی شق بھی ہونا چاہئے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف)کمیٹی کے رکن سینیٹر مفتی عبدالستار ترمیم کی منظوری میں رکاوٹ بن گئے ہیں اور کمیٹی ارکان پر واضح کر دیا ہے کہ وہ توہین رسالت کے قانون میں ذرا سی نقطے کی بھی تبدیلی برداشت نہیں کرینگے اور اگر کمیٹی نے توہین رسالت کا بل زبردستی پاس کر کے سینیٹ سے منظور کرانے کی کوشش کی تو وہ اس کا مقدمہ علما اور عوام کی عدالت میں لے جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ میں کود اس چیز کے حق میں ہوں کہ جو مسلمان اپنے کسی مسلمان بھائی یا کسی اور اہل مذہبی کے پیروکار پر توہین رسالت کا جھوٹا الزام عائد کرے تو اس کی سزا بھی توہین رسالت جیسی ہونی چاہئے لیکن ایسی باتوں
کو بنیاد بنا کر توہین رسالت کے قانون کی شکل بگاڑنے کی اجازت نہیں دے سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ معاف کرنے کا حق صرف نبی پاکؐ کو ہی ہے اور وہ خود ہی معاف کر سکتے تھے لیکن اس وقت وہ اہم میں موجود نہیں ہیں تو ہمیں گستاخ رسول کو معافی کرنے کا بھی کوئی اختیار نہیں ہے اس لئے اس قانون میں کسی قسم کی زیر زبر کی تبدیلی بھی برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ میں جانتا ہوں
کہ ان ارکان کی ڈوریاں بیرون ملک کہاں سے ہلائی جا رہی ہیں۔ ترمیم کو بدلنے کے خلاف تحریک لبیک یا رسول اللہ، جماعت اسلامی جمعۃ المبارک 16فروری کو ملک گیر احتجاج کا اعلان کر دیا ہے۔