اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے کراچی میں قتل ہونے والے نوجوان شا ہ زیب قتل کیس میں ملزمان کی بریت کے خلاف از خودنوٹس کیس کاتفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ،14صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے تحریر کیا ہے فیصلہ میں عدالت نے آبزرویشن دی ہے کہ سندہ ہائیکورٹ نے فیصلے کے وقت سپریم کورٹ کے احکامات کو مدنظر نہیں رکھااگرہائی کورٹ نے جان بوجھ کرعدالتی احکامات کو نظر انداز کیا تو یہ شرمناک ہے۔
فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ عدالت عظمی نے انسداد دہشتگردی عدالت میں چالان جمع کرانے کی حوصلہ افزائی کی اورانسداد دہشتگردی قانون کے تحت مقدمہ چلانیکا حکم دیا تھا فیصلہ میں قرار دیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی تمام عدالتیں پابند ہیں اس لئے مصنوعی وجوہات تخلیق کرکے سپریم کورٹ کا حکم نظرانداز نہیں کیا جا سکتا فیصلہ کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے فیصلہ سناتے وقت سپریم کورٹ اور اپنے دیئے ہوئے احکامات کو نظر انداز کیا کیونکہ سپریم کورٹ نے 2013 میں چالان دہشت گردی کی عدالت میں چلانے کا حکم دیا۔فیصلہ میں کہاگیا ہے کہ سپریم کورٹ نے سوموٹو فیصلہ میں دہشت گردی کی عدالت میں مقدمہ چلانے کی گائیڈ لائین بھی فراہم کیںیہ بد قسمتی ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے عدالت عظمی کے 2013 کے فیصلے کا اپنے فیصلہ میں ذکر نہیں کیا ، جبکہ انسداددہشتگردی عدالت نے مقدمہ دوسری عدالت میں منتقل کرنے کی درخواست مارچ 2013 میں خارج کی،سندھ ہائی کورٹ نے بھی مقدمہ دوسری عدالت میں منتقل کرنے کی درخواست اپریل 2013 میں مسترد کی ،14صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے تحریر کیا ہے فیصلہ میں عدالت نے آبزرویشن دی ہے کہ سندہ ہائیکورٹ نے فیصلے کے وقت سپریم کورٹ کے احکامات کو مدنظر نہیں رکھااگرہائی کورٹ نے جان بوجھ کرعدالتی احکامات کو نظر انداز کیا تو یہ شرمناک ہے۔