اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانا پاکستان اور امریکہ دونوں کے مفاد میں ہے اس لیے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے امریکا کو باڑ کا خرچ ادا کرنا چاہیے ٗ پاکستان امریکا سے بہتر تعلقات کا خواہاں ہے ٗپاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام 2019 کے آخر تک مکمل ہو جائیگا جس کے بعد سرحد کے آر پار عسکریت پسندوں کی آمدورفت ختم ہو جائے گی ٗ
انٹرنیشنل کمیونٹی کو افغانستان واپس لوٹنے والے افراد کے لیے مزید اقدامات اٹھانے چاہئیں۔غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے وزر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام 2019 کے آخر تک مکمل ہو جائے گا۔خواجہ آصف نے کہا کہ 70 ہزار سے زیادہ افراد روزانہ سرحد پار کرتے ہیں لیکن باڑ لگانے سے سرحد کے آر پار عسکریت پسندوں کی آمدورفت ختم ہو جائے گی۔انہوں نے کہا کہ پاک افغان سرحد پر باڑ پاکستان اور امریکا دونوں کے مفاد میں ہے اس لیے دہشتگردی کو کم کرنے کیلئے امریکہ کو باڑ کا خرچ ادا کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس 6 لاکھ افغان مہاجرین اپنے وطن کو لوٹے جن میں سے ایک بڑی تعداد واپس پاکستان آ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان مہاجر کیمپوں میں عسکریت پسندی پروان چڑھ رہی ہے لہذا انٹرنیشنل کمیونٹی کو افغانستان واپس لوٹنے والے افراد کے لیے مزید اقدامات اٹھانے چاہئیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان پر الزامات کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان امریکا سے بہتر تعلقات کا خواہاں ہے، دونوں جانب سے معاملات کو معمول پر لانے کی کوششیں کی جار ہی ہیں۔ وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانا پاکستان اور امریکہ دونوں کے مفاد میں ہے اس لیے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے امریکا کو باڑ کا خرچ ادا کرنا چاہیے ٗ پاکستان امریکا سے بہتر تعلقات کا خواہاں ہے ٗپاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام 2019 کے آخر تک مکمل ہو جائیگا