پیر‬‮ ، 21 اپریل‬‮ 2025 

جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے ،نہ اسے تیرنا آتا تھا نہ ہی راستے کا علم تھا،لیبیا کشتی حادثے میں یہ خوش قسمت پاکستانی پھرکیسے بچا

datetime 8  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

گجرات ،طرابلس(مانیٹرنگ ڈیسک،آن لائن) لیبیا میں کشتی حادثے میں ایک پاکستانی زندہ بچ گیا ، کشتی سے اس کا پاسپورٹ ملنے کی وجہ سے اسے بھی مردہ تصور کیا جار ہاتھا لیکن میڈیا سے رابطہ کرکے رحمت خان نے اپنے زندہ ہونے کی تصدیق کردی ۔ایک قومی روزنامے  کے مطابق لیبیا کشتی سانحہ کے مردوں کی فہرست میں شامل رحمت خان سکنہ راجو آخری لمحوں میں دل گھبرانے کے باعث کشتی سے اتر جانے کی وجہ سے بچ گیا۔

اپنے بھائی محمد اسماعیل اور اس کے خاندان کے ہمراہ جا رہا تھا لیکن خوفزدہ ہو کر کشتی سے اتر گیا جبکہ اس کا پاسپورٹ اس کے بھائی کے پاس تھا۔ حادثہ کے بعد کشتی سے اس کا پاسپورٹ ملنے کی وجہ سے اسے بھی مرنے والوں میں شمار کر لیا گیا تھا۔دریں اثنا لیبیا میں کشتی کو پیش آنے والے حادثے کے بارے میں پاکستانی سفارتخانے کے اہلکار نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ 20 افراد کو اسمگلروں کی جانب سے دوبارہ قید میں لے لیا گیا ہے اور انہیں کسی نامعلوم مقام پر رکھا ہوا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اہلکار کا کہنا ہے کہ قید کیے گئے ان افراد میں 8 پاکستانی بھی شامل ہیں جنہیں دیگر قیدیوں کے ساتھ بند کمرے میں رکھا ہوا ہے۔اس سے قبل لیبیا کے مغربی ٹان زوارا میں کشتی کو پیش آنے والے حادثے میں 90 افراد ڈوب گئے تھے جن میں سے 3 کے زندہ بچ جانے کی اطلاعات تھیں۔اس واقعے میں 12 پاکستانی بھی ہلاک ہوئے تھے، جن کی لاشوں کو طرابلس کے مردہ خانے میں رکھا گیا تھا۔اس بارے میں پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہلاک افراد میں زیادہ تر کا تعلق پنجاب کے شہر گجرات سے تھا۔انہوں نے کہا کہ اس کشتی میں 32 پاکستانی سوار تھے اور ہلاک افراد کی تعداد کے حوالے سے تعداد اب بھی واضح نہیں ہے۔خیال رہے کہ یورپ کو سمندر کے راستے پار کرنے کے لیے لیبیا مہاجرین کے لیے مرکزی دروازہ ہے تاہم گزشتہ برس جولائی کے بعد سے اس طرح کے واقعات میں تیزی آئی ہے۔یہ بھی یاد رہے کہ زوارا پڑوسی ملک تیونس کی سرحد کے قریب واقع ہے جہاں سے مہاجرین گزشتہ دو برس کے دوران یورپ داخل ہونے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔دوسری جانب دہائیوں سے پاکستانی لیبیا میں رہتے ہیں جن میں سے زیادہ تر سونے کا کاروبار کرتے ہیں، تاہم لیبیا کے دنار کی مالیت میں کمی اور مالی بحران کے باعث زیادہ تر لوگ وہاں سے نقل مکانی کرنا چاہتے ہیں جبکہ کچھ لوگوں نے اسمگلنگ نیٹ ورک کے ذریعے لیبیا چھوڑنے کا راستہ ڈھونڈ لیا ہے۔

موضوعات:



کالم



ڈیتھ بیڈ


ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…