اسلام آباد(سی پی پی)سرکاری پراسیکیوٹرز کے دلائل پر ’’شیریں مزاری اف اف توبہ توبہ کرتی رہیں‘‘۔تفصیلات کے مطابق انسداد دہشتگردی عدالت میں پی ٹی وی اور پارلیمنٹ حملہ کی سماعت کے دوران کے پراسیکیوٹر جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قومی اداروں پر حملے کیلئے پی ٹی آئی رہنمااپنے ساتھ مسلح لوگوں کولائے،دھرنے کے دوران 3 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے، ان کا کہناتھا کہ دھرنے میں ہلاکتوں کی ذمہ داری پی ٹی آئی قیادت پرآتی ہے۔
پولیس نے عدالت کو بتایا کہ شیریں مزاری بھی سرکاری عمارتوں پرحملے میں ملوث تھیں،سرکاری عمارتوں پرحملے کاالزام میں شیریں مزاری کوبھی گرفتارکرناہے۔پراسیکیوٹر جنرل کے دلائل جاری تھے تواس دوران پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری ’’ اف اف توبہ توبہ‘‘ کرتی رہیں۔دریں اثنا تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہمارے خلاف مقدمات سیاسی ہیں،سرکاری وکیل کے پاس کوئی شواہد نہیں،ہم پرمن گھڑت الزام لگائے گئے جس کا کوئی ثبوت نہیں،،جھوٹے الزامات کوثابت کرنے کیلئے بات کابتنگڑ بنایاگیا۔انسداد دہشتگردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسلحہ خریدنے،بانٹنے اوراستعمال کرنے کاالزام لگایاگیا، کہاگیاہم نے لوگوں کواکسایااورسرکاری املاک پرحملہ کیا،انہوں نے کہا کہ ہماری عبوری ضمانتیں ہوچکی تھیں،آج توثیق کی تاریخ تھی۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ شیریں مزاری کانام ایف آئی آرمیں نہیں تھا،ان کا نام بلاوجہ ڈالاگیا،عدالت نے شیریں مزاری کیخلاف مقدمہ خارج کرتے ہوئے انہیں بیگناہ قراردے دیا۔تحریک انصاف کے رہنمانے کہا کہ ن لیگ سیاسی جلسے حکمت عملی کے تحت کررہی ہے،عوام میں تاثرپیداکرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ مقدمات سیاسی ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم پرمن گھڑت الزام لگائے گئے جس کا کوئی ثبوت نہیں،جھوٹے الزامات کوثابت کرنے کیلئے بات کابتنگڑ بنایاگیا۔انہوں نے کہاکہ ن لیگ تحریک انصاف کیخلاف انتقامی کارروائی پر اتر آئی ہے اس کے علاوہ اور کچھ نہیں ۔