پیر‬‮ ، 18 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

افغانستان میں ممکنہ جنگ کیلئے امریکا کو پاکستان کی ضرورت ہوگی، احسن اقبال

datetime 8  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ افغانستان میں ممکنہ جنگ کے لیے امریکا کو پاکستان کی ضرورت ہوگی۔ امریکی اخبار دی واشنگٹن ٹائمز کو دیئے گئے انٹرویو میں احسن اقبال نے کہا کہ ‘پاکستان کے بغیر افغانستان میں امریکا کے جنگ جیتنے کے امکانات کم ہیں’۔ ان کا کہنا تھا، ‘امریکی الزامات سے دونوں ملکوں میں بے اعتمادی بڑھ رہی ہے۔

لہذا دونوں ملکوں کو بیٹھ کر بات چیت سے بے اعتمادی کا خاتمہ کرنا چاہیے’۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ‘امریکا اور پاکستان کے تعلقات میں خرابی سے خطے میں عدم استحکام ہوگا’۔ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہیں نہیں ہیں’۔انٹرویو کے دوران احسن اقبال نے پاک۔چین اقتصادی راہداری منصوبے کے حوالے سے بھی بات کی اور کہا کہ ‘سی پیک سے پاکستان کا اقتصادی اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے’۔وزیر داخلہ احسن اقبال نے یہ انٹرویو ایک ایسے وقت میں دیا ہے جب گذشتہ ماہ جنوری کے آغاز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان مخالف ٹوئیٹ کے بعد سے دونوں ملکوں کے تعلقات تناؤ کا شکار ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے یکم جنوری کو ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے گزشتہ 15 سالوں کے دوران پاکستان کو 33 ملین ڈالر امداد دے کر حماقت کی جبکہ بدلے میں پاکستان نے ہمیں دھوکے اور جھوٹ کے سوا کچھ نہیں دیا۔بعدازاں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے بھی پاکستان کی سیکیورٹی معاونت معطل کرنے کا اعلان کردیا جبکہ پاکستان کو مذہبی آزادی کی مبینہ سنگین خلاف ورزی کرنے والے ممالک سے متعلق خصوصی واچ لسٹ میں بھی شامل کردیا گیا۔امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیدر نورٹ کا کہنا تھا کہ حقانی نیٹ اور دیگر افغان طالبان کے خلاف کارروائی تک معاونت معطل رہے گی۔

دوسری جانب پاکستان نے امریکی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، لیکن امریکا اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈال رہا ہے۔ دریں اثنا ء بی بی سی اردو کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ’امریکی کانگریس میں محتلف لابیز ہیں جو اپنی پسند کے بل متعارف کراتے رہتے ہیں لیکن ہماری جو امریکہ کی انتظامیہ سے بات چیت ہوئی ہے اس سے یہی عندیا ملتا ہے کہ امریکہ اقتصادی امداد روکنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔

‘ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے حوالے سے امریکہ میں (پالسی کے لحاظ سے) نئے تجربات کیے جا رہے ہیں لیکن پاکستان اور افغانستان کا جغرافیہ ایک ہی ہے اس لیے امریکہ کے لیے افغانستان میں امن کی کوششوں میں دنیا میں کوئی ملک پاکستان سے زیادہ اہم اور مددگار نہیں ہو سکتا۔انھوں نے خطے میں امریکہ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ’دونوں ممالک اہم ہیں اس لیے ایک دوسرے پر انگلیاں اٹھانے کے بجائے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔

‘افغان پالیسی سے متعلق ٹرمپ انتظامیہ کا رویہ بے شک نیا ہو مگر بداعتمادی کے پیچھے الزام تو وہی پرانا ہے کہ پاکستان مخصوص انتہاپسندوں کو محفوط پناہ گاہیں مہیا کر رہا ہے، اس سے متعلق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’بی بی سی کی تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کا 70 فیصد علاقہ افغان حکومت کے کنٹرول میں نہیں، امریکہ کہتا ہے 45 فیصہ علاقہ انتہاپسندوں کے کنٹرول میں ہے تو ایسے میں انتہا پسندوں کو پاکستان میں محفوظ پناہ گاہوں کی ضرورت ہی نہیں۔

‘پاکستان میں اسامہ بن لادن کی موجودگی کے حوالے سے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ پاکستانی ریاست اسامہ بن لادن کی کسی قسم کی مدد کر رہی تھی۔‘انھوں نے اس افغان موقف کی بھی تردید کی کہ اْن کے حوالے کیے جانے والے طالبان ، انتہاپسند نہیں بلکہ عام افغان پنا? گزین ہیں۔سی پیک پر بات کرتے ہوئے کراچی میں چینی باشندے کی ٹارگٹ کلنگ سے متعلق پاکستان کے وزیر داخلہ نے الزام عائد کیا کہ اس کے پیچھے انڈیا ہو سکتا ہے۔

انھوں نے سی بیک کو لاحق سکیورٹی خدشات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے سکیورٹی کے لیے تقریباً دس ہزار سے زیادہ افراد پر مشتمل ایک خصوصی فورس تیار کی ہے۔ البتہ یہ بات بھی ریکارڈ پر موجود ہے کہ ہمارا ہمسایا ملک سی پیک سے بلاوجہ خائف ہے اور ہماری حراست میں موجود ان کے جاسوس کلبھوشن جادھو نے تسلیم کیا کہ سی پیک کو سبوتاڑ کرنے کے لیے انڈیا نے دہشت گردی پھیلانے کے لیے نیٹ ورک تیار کر رکھا ہے جبکہ اس مقصد کے لیے کثیر بجٹ بھی مختص کیا گیا ہے۔

جس طرح ی? ٹارگٹ کلنگ کی گئی لگتا ہے یہ بھی اسی منصوبہ بندی کا حصہ ہے۔‘انھوں نے کہ اس طرح کے واقعات سے پاک چین دوستی کمزور نہیں بلکہ مزید مضبوط ہو گی۔پشتونوں کے احتجاج کے حوالے سے احسن اقبال نے کہا کہ ’بیرون ملک ہونے کے باوجود میں نے خود سراپا احتجاج پشتون لوگوں سے بات کی۔ ’ہم نے انھیں یقین دلایا ہے کہ راؤ انوار کو سکیورٹی ادارے جلد حراست میں لے لیں گے اور یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ راؤ انوار کسی ریاستی ادارے یا سیاستدان کے پاس چھپے ہیں۔

موضوعات:



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…