لاہور(نیوزڈیسک)چابہار بندرگاہ نے اپنا کام دکھادیا،پاکستان کو بدترین نقصان کا سامنا، افغانستان نے ایران کے ساتھ ملکر ایسا کام کردیا جس کا کسی نے سوچابھی نہ ہوگا، تفصیلات کے مطابق افغانستان نے ایران کے ساتھ ملکر پاکستان پر انحصار سے مکمل نجات حاصل کرلی ہے ،چابہاربندرگاہ کے افتتاح کے صرف دو مہینے کے اندر اندر افغانستان نے اپنی 80فیصد تجارتی سرگرمیاں کراچی سے ختم کرکے ایران کی بندرگاہوں چابہار اوربندرعباس منتقل کردی ہیں ، بتایاجاتاہے کہ افغانستان کے اس بڑے اقدام کی وجہ
پاکستان کی جانب سے نئے تجارتی ٹیرف کا نفاذ ہے ، پاکستانی تاجروں نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے اس توقع کا اظہا ر کیا ہے کہ چابہار کے مکمل فعال ہونے پر افغانستان کی تمام ترتجارت اسی راستے سے ہوگی جس پر پاکستان کو لگ بھگ پانچ ارب ڈالر کی افغان تجارت سے مستقل طورپرمحروم ہونا پڑے گا،پاکستان کی جانب سے راستوں کی بندش ،نئے تجارتی ٹیرف اور عسکری جھڑپوں کی وجہ سے پاک افغان تجارت میں حیرت انگیز طورپر بڑی کمی واقع ہوئی ہے 2016ء میں باہمی تجارت کا حجم2.5ارب ڈالر تھا جو کہ 2ارب ڈالر کم ہوکر اب صرف 50کروڑ ڈالر ہی رہ گیا ہے ، پاکستانی تاجر اس صورتحال کو پاکستان کے لئے خطرے کی گھنٹی قرار دے رہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ چابہار بندرگاہ پر جاری تیزی سے کام کے پیش نظر پاکستان نے کسی قسم کی کوئی جوابی حکمت عملی تیار نہیں کی جس کی وجہ سے اب اسے بڑے نقصان کا سامناکرنا پڑے گا، انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں بھارت سب سے آگے ہے جو کہ افغان تاجروں کو بھاری مراعات کی پیشکش کررہاہے اور بھارت کی پوری کوشش ہے کہ پاکستان اورافغانستان میں تعلقات کو مزید محدود کیاجاسکے جس کے جواب میں پاکستان کی جانب سے کسی قسم کی پیش رفت نظر نہیں آرہی ، واضح رہے کہ افغانستان اور بھارت نے براہ راست تجارت کیلئے دوسرا فضائی راستہ بھی کھول کر کابل اور ممبئی کو براہ راست ملادیا ہے جس کے ذریعے پہلے ہی تجارت جاری ہے ،معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاک افغان تجارت میں دو ارب ڈالر کی کمی پاکستانی معیشت کو کافی متاثر کرے گی جس سے تجارتی خسارہ بڑھے گا بکہ زرمبادلہ کے ذخائر پر بھی اس کا بہت برا اثر پڑے گا۔