کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) جماعت اسلامی سندھ کے ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے سندھ کے مڈل اسکولز کے اندر بچوں کو جنسی تعلیم دینے کے سندھ حکومت کے اعلان پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قصور واقعہ کے آڑ میں ملک بھر کے لبرل، سیکیولر قوتیں، لادین این جی اوز اور بیرونی آقاؤں کے اشاروں پر ناچنے والے طبقہ نے معصوم بچوں کے ساتھ جرائم کی روک تھام کیلئے قانون سازی اور مجرموں کو سخت ترین سزائیں
دینے کی بجائے معصوم بچوں کے ذہنوں کو گندہ کرنے اور اسلامی اقدار کو ملیامیٹ کرنے کیلئے اپنی بھرپور مہم جوئی شروع کردی ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے،۔انہوں نے آج ایک بیان میں مزید کہا کہ پاکستان کلمہ طیبہ کے نام پر وجود میں آیا تھا جس کا آئین اور دستور وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو اس بات کا پابند بناتا ہے کہ ملک میں اللہ اور اس کے رسولؐ اور شریعت کیخلاف کسی قسم کی کوئی بھی قانون سازی نہیں کی جاسکتی، لیکن ملک کے اندر موجود لبرل، سیکیولر اور دین مغربی تہذیب کے دلدادہ چند افراد اور نام نہاد این جی اوز کے نام پر مغرب سے چندہ وصول کرنے والے افراد ملک میں رونما ہونے والے کسی بھی واقعہ کی آڑ میں حدود قوانین، ختم نبوت قانون سمیت دیگر اسلامی قوانین کیخلاف میدان عمل میں آجاتے ہیں ۔قصور واقعہ کی بنیاد پر نصاب میں جنسی تعلیم کو تصاویر سمیت شامل کرنا بھی اس ناپاک سازش کا حصہ ہے لیکن جماعت اسلامی سمیت دیگر مذہبی قوتوں اور 22کروڑ پاکستانی عوام اس طرح کی کسی بھی لادین، مغربی تہذیب سے متاثرہ مہم جوئی کی ہرگز اجازت نہیں دیں گی۔مغربی ممالک میں کمسن بچوں کو جو جنسی تعلیم دی جاتی ہے اس کے نتائج وہاں کا معاشرہ بھگت رہا ہے جس کی وجہ سے خاندانی نظام ٹوٹ پھوٹ کا شکار جبکہ قریبی رشتہ داروں کا تقدس بھی بری طرح سے پامال ہوچکا ہے لیکن پاکستان کے غیرت مند اور اسلام سے محبت کرنے والے باشعور عوام اس قسم کی شرارتوں اور ناپاک عزائم کو کبھی بھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے، سندھ حکومت بھی ہوش کے ناخن لے اور پرائمری، مڈل کے نصاب میں کسی بھی قسم کے جنسی مواد کو شامل کرنے سے باز رہے ،اگر نصاب میں اس طرح کا نصاب شامل کیا گیا تو جماعت اسلامی دیگر دینی جماعتوں کے ساتھ ملکر اسکے خلاف بھرپور احتجاج کرے گی ۔