اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی ڈاکٹر شاہد مسعود کے پاکستان میں متشدد پورن گرافی ریکٹ کے انکشافات کے بعد نجی ٹی وی اے آر وائی نیوز کے پروگرام’’الیونتھ آور‘‘میں میزبان وسیم بادامی نے آئی ٹی ماہر سحر طارق سے جب سوال کیا کہ کیا ایسا ممکن ہے کہ ڈارک نیٹ اور ڈارک ویب کے ذریعے پاکستان سے بچوں کو منتخب کرنے کے بعد ان کی ویڈیوز لائیو دنیا کے کسی
اور کونے میں دکھائی جا سکیں جس پر جواب دیتے ہوئے آئی ٹی ماہر سحر طارق کا کہنا تھا کہ بالکل ایسا ممکن ہے۔ خیال رہے کہ پروگرام میں ڈاکٹر شاہد مسعود اور معروف اینکر کاشف عباسی بھی موجود تھے۔ سحر طارق کا کہنا تھا کہ ڈارک ویب یا ڈارک نیٹ کی مثال ایسے ہے جیسے ایک لائبریری ہے جس کا عام حصہ تو پبلک کیلئے اوپن ہوتا ہے وہ جو چاہیں کتاب حاصل کر سکتے ہیں یہ ایسے ہی ہے جیسے انٹرنیٹ کا وہ حصہ جس پر ہم با آسانی گوگل سرچ، یو ٹیوب یا دیگر سائٹس تک رسائی حاصل کرتے ہیں مگر انٹرنیٹ کا ایک خفیہ حصہ بھی ہے جس میں حکومتیں، یونیورسٹیاں اور دیگر ادارے اپنے اہم ڈاکومینٹس ، ریسرچ اور دیگر دستاویزات رکھتی ہیں جبکہ انٹرنیٹ کا اس سے بھی خفیہ ایک اور حصہ ہے جو کہ مجرم اپنی غیر قانونی سرگرمیوں کیلئے استعمال کرتے ہیں جسے ڈارک نیٹ کہا جاتا ہے جس تک رسائی کیلئے مخصوص سافٹ ویئر اور پاس ورڈز کی ضرورت ہے ۔ سحر طارق نے ڈاکٹر شاہد مسعود کےانکشافات کے ضمن میں پوچھے گئے سوال پر مزید کہا کہ دنیا بھر میں یہ ڈارک نیٹ چائلڈ پورن گرافی کیلئے استعمال ہو رہا ہے اور ڈارک نیٹ پر ایسی بے شمار جگہیں ہیں جہاں سے یہ مذموم دھندہ پوری دنیا میں کیا جا رہا ہے۔انہوں نے اس بات کی تصدیق تو نہیں کی کہ زینب یا دیگر بچیوں کے ساتھ ایسا ہوا ہو گا تاہم انہوں نے اس بات کی تصدیق ضرور کی ہے کہ ایسا کیا جا سکتا ہے اور دنیا بھرمیں ایسا ہو بھی رہا ہے۔