قصور(مانیٹرنگ ڈیسک) قصور میں سات سالہ زینب کے قاتل کو پکڑنے کے لیے پولیس نے روایتی طریقے سے ہٹ کر تحقیقات کیں، تفصیلات کے مطابق ایک طرف تو تحقیقی اداروں نے جدید تیکنیک استعمال کی اور دوسری جانب پنجاب پولیس کے اہلکاروں نے انتہائی جذبے اور لگن سے کام کیا، زینب کے قاتل کو تلاش کرنے کے لیے پولیس اہلکار روپ بدل کر قصور کی گلیوں میں پھرتے رہے۔ کسی پولیس والے نے کینو کی ریڑھی لگا کر کینو بیچنا شروع کر دیے تو کسی نے
موبائل کمپنی کا نمائندہ بن کر تحقیق کی اور ایک پولیس والا موبائل سمز فروخت کرتا رہا۔ پولیس کے ان گمنام سپاہیوں کے اس بہروپ کی تصویریں بھی منظر عام پر آ گئی ہیں۔ انہوں نے انتہائی محنت اور لگن سے کام کیا۔ ایسا دلچسپ طریقہ اختیار کیا کہ ایسا گمان ہوتا تھا کہ کوئی فلم چل رہی ہے اور آخر کار ان کی یہ محنت رنگ لے آئی اور وہ قاتل کوپکڑنے میں کامیاب ہو گئے۔ پولیس والوں نے روپ اس لیے بدلہ تاکہ وہ محلے میں آنے جانے والے لوگوں پر نظر رکھ سکیں۔