اسلام آباد (این این آئی)سابق وزیر داخلہ اور پاکستان مسلم لیگ (ن)کے مرکزی رہنما چوہدری نثار علی خان نے کہاہے کہ عالمی این جی اوز کے معاملے پر سیاست کی بجائے بحث ہونی چاہیے‘ آئی این جی اوز کے ذریعے کتنی رقم آئی اس کی تفصیلات بھی آنی چاہیے‘ اگر قانون کے دائرے میں رہ کر کام کریں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے‘ امریکی امداد کی چھان بین کی ٗپیپلز پارٹی کے پانچ سالوں کے دوران وزارت داخلہ کو کسی رقم کا ریکارڈ نہیں ملا ٗ چلا رقم آئی این جی اوز کے ذریعے آتی ہے ٗ
ملک آمد پر ویزے کے اجراء کی پالیسی دوطرفہ ہونی چاہیے ٗحکومت اور عہدے آتے جاتے ہیں ہمیں پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ آئی این جی اوز اور ویزہ پالیسی قومی سلامتی کے ایشوز ہیں ٗ ان کو ہمیں سیاسی بحث کی نظر نہیں کرنا چاہیے۔ ایوان کا کوئی رکن اس معاملے پر کسی بھی جماعت سے تعلق رکھتا ہو بحث کرائے ہم ریکارڈ پیش کرنے کیلئے تیار ہیں ٗ آئی این جی اوز کے معاملے پر بحث ہونی چاہیے۔ ہم ان کے خلاف نہیں ہیں‘ میں نے امریکہ میں وزیراعظم کی موجودگی میں کہا کہ امریکی صدر کی سطح پر آئی این جی اوز کے معاملے پر زور کیوں دیا جارہا ہے۔ آئی این جی اوز کے ذریعے کتنی رقم آئی اس کی تفصیلات بھی آنی چاہیے ٗجان کیری جب دورے پر آئے تو ہم نے کہا کہ ہمارا بھی ایڈیشنل سیکرٹری ملاقات کریگا ٗ میں نے بطور وزیر ملاقات نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ صرف وزیر تھوڑی دیر کے لئے اجلاس میں آجائیں ٗامریکی امداد کی چھان بین کی پیپلز پارٹی کے پانچ سالوں کے دوران وزارت داخلہ کو کسی رقم کا ریکارڈ نہیں ملا۔ معلوم کرنے پر پتہ چلا کہ یہ رقم آئی این جی اوز کے ذریعے آتی ہے ٗمیں نے آرمی چیف اور دیگر کی موجودگی میں سیکرٹری جان کیری کو یہ بات کہی کہ جن 200 سے زائد ملین ڈالر کی بات کی جارہی ہے وہ ہمیں نہیں دی گئی
بلکہ آئی این جی اوز کو دی گئی۔ اس کے بعد وہاں سے مکمل خاموشی ہے ٗتمام آئی این جی اوز بری نہیں ہیں ٗوہ اگر قانون کے دائرے میں رہ کر کام کریں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ ان کو گلگت میں کام کرنے کی اجازت ہے تو وہ ہماری حساس تنصیبات کے قریب کام کرتی ہیں۔ یہ پابندی میں نے بطور وزیر داخلہ لگائی تھی۔ ویزہ پالیسی کا غلط استعمال کیا گیا۔ اس کی آڑ میں ایسے ایسے لوگ پاکستان آئے جن کا ریکارڈ وزیر داخلہ نہیں لا سکتے تو میں لاؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ جب پابندی لگ گئی ہے
تو کسی کو اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ملک آمد پر ویزے کے اجراء کی پالیسی دوطرفہ ہونی چاہیے۔ اگر ہمیں کوئی ویزہ دیتا ہے تو ہمیں بھی دینا چاہیے۔ اگر ہمارے وزراء اور پارلیمنٹرین کو سفارت خانوں میں جانا پڑتا ہے تو انہیں بھی جانا چاہی ٗحکومت اور عہدے آتے جاتے ہیں ہمیں پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے۔ وزارت داخلہ کو اس دور میں بنائی گئی پالیسی کو مدنظر رکھنا چاہیے۔ گزشتہ سالوں خاص کر مشرف دور میں ایسے لوگ پاکستان آئے جو پاکستان کے لئے زہر قاتل تھے۔