نئی دہلی (این این آئی)کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈونے کہاہے کہ ریاست اپنے شہریوں کیلئے ماں کی حیثیت رکھتی ہے ، کینیڈا نے یہ حق اداکردیا، جب ریاست اپنے شہریوں کے حقوق کا تحفظ نہیں کرتی تواسے تلافی کیلئے ہرجانہ ہی اداکرنا پڑتاہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ریاست اپنے شہریوں کے حق کے لیے کیسے قدم اٹھاتی ہے ،اس کی ایک مثال کینیڈا سے سامنے آئی ہے۔
2002 میں کینیڈا کے15 برس کے مسلمان نوجوان عمر سعید خضر کو امریکی فوجی کے قتل کے الزام میں افغانستان سے گرفتار کیا گیا اور 10 برس تک گوانتانوموبے کے حراستی مرکز میں رکھا گیا، 2012 میں عمر سعید خضر کو کینیڈا کے حوالے کیا گیا تو ایک سال بعد اس نے کینیڈین حکومت کے خلاف بیس ملین کینڈین ڈالرز کے ہر جانے کا مقدمہ کردیا۔مقدمے میں موقف اختیارکیاگیاکہ اسے امریکی فوجی کے قتل کے جھوٹے مقدمے میں پھنسایا گیا ،تشدد کا نشانہ بنایا گیااور ایسے کڑے وقت میں کینیڈا کی حکومت نے بھی اسے تنہا چھوڑ دیا،وطن واپسی کا صرف ایک ہی طریقہ تھا کہ وہ اپنی سزا کیحکم نامے پر دستخط کردے،ایک سال پہلے کینیڈا کی حکومت نے عدالتی چارہ جوئی ختم کرنے کے لیے عمر خضر کو 10 ملین ڈالرز کا ہرجانہ ادا کردیا۔کینیڈین حکومت کے اس اقدام پر وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کو ایک تقریب میں انتہائی سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا تو انہوں نے کہا کہ عوام کا غصہ اور بے چینی صحیح ہے جب ایک کینیڈین حکومت اپنے شہری کے حقوق کے دفاع سے منہ موڑ لے تو تلافی کے لیے ہرجانہ ہی ادا کرنا پڑتا ہے۔جسٹن ٹروڈو نے مزید کہا کہ اس سبق کو یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ مستقبل میں کوئی کینیڈین حکومت اس بارے میں نہ سوچ سکے،ہمارے معاشرے میں ایسے رحجانات کی گنجائش نہیں۔