قصور/لاہور( این این آئی)قصور میں سات سالہ بچی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے ملزم کی شناخت کے بعد کسی بھی طرح کے ممکنہ رد عمل کے پیش نظر ملزم کے گھر کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گی ۔ذرائع کے مطابق ملزم کے تمام اہل خانہ کو بھی حفاظتی نقطہ نظر سے حراست میں لے لیا گیا جبکہ ان سے ملزم کی عادات سمیت تمام معلومات حاصل کی گئیں۔دوسری طر ف ملزم کے قصور میں رہائش پذیر کئی رشتہ دار گھروں کو تالے لگا کر چلے گئے ۔علاوہ ازیں ترجمان پنجاب
حکومت ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ مذکورہ شخص اپنا حلیہ تبدیل کرتا رہتا تھا اور اسے پاک پتن کے قریب سے دوبارہ گرفتار کیا گیا ۔انہوں نے بتایا کہ زینب قتل کے بعد کم از کم 600 افراد کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا گیا تھا ۔علاوہ ازیں وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ نے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کو حکام کی تصدیق کا انتظار کرنا چاہیے تھا، پنجاب حکومت ذمہ داری سے ہر بات عوام کے سامنے لائے گی۔انہوں نے کہا کہ زینب قتل میں کامیابی کے روشن امکانات ہیں انشا اللہ بہت جلد ملزم کو عوام کے سامنے لایا جائے گا۔پولیس ذرائع کے مطابق چند روز قبل بھٹہ چوک سے گرفتار کئے گئے مبینہ ملزم کا ڈی این اے زینب یا پہلے سے میچ نہیں ہوا اور اسے تفتیش میں بھی گنا ہ قرار دیدیا گیا ہے ۔یاد رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے اتوار کے روز سپریم کورٹ لاہو ررجسٹری میں سماعت کرتے ہوئے تحقیقاتی اداروں کو اپنی تفتیش 72گھنٹوں میں مکمل کرنے کی مہلت دی تھی۔پولیس ذرائع کے حوالے سے قصور میں سات سالہ بچی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے ملزم کی گرفتاری کا دعویٰ سامنے آیا ہے ،گرفتار شخص زینب کا پڑوسی ہے جسے روپ بدل کر دوسرے شہر میں قیام کے دوران گرفتار کیا گیا ۔جبکہ پنجاب حکومت کے ترجمان ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ کچھ ایسے شواہد ملے ہیں کہ جو گرفتار شخص کو ملزم قرار دیتے ہیں
تاہم حتمی رپورٹ آنے کے بعد ہی درست طریقے سے تفتیش کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے۔میڈیا رپورٹس میں پولیس ذرائع کے حوالے سے دعویٰ سامنے آیا ہے کہ قصور میں سات سالہ بچی سے زیادتی اور قتل کا مرکزی ملزم گرفتار کر لیا گیا ہے جس کا ڈی این اے ٹیسٹ بھی میچ کرگیا ہے جبکہ مذکورہ شخص نے تفتیش کے دوران اعتراف جرم بھی کرلیا ہے۔پولیس ذرائع کے حوالے سے سامنے والی اطلاعات کے مطابق گرفتار شخص زینب کا پڑوسی اور کوٹ روڈ کا رہائشی ہے ۔اطلاعات کے مطابق مذکورہ شخص کو
زینب کیس کے شبہ میں ایک مرتبہ پہلے بھی حراست میں لیا گیا تھا تاہم ابتدائی تفتیش کے بعد اسے چھوڑ دیا گیا تھا۔مذکورہ شخص کچھ دنوں سے غائب تھا جبکہ پولیس نے اسے دوبارہ گرفتار کرکے اس کے ٹیسٹ کرائے اور اس سے تفتیش بھی جاری ہے۔پولیس ذرائع نے بتایا ہے کہ نا صرف گرفتار شخص کا ڈی این اے میچ کرگیا ہے بلکہ اس نے تفتیش کاروں کے سامنے اعتراف جرم بھی کرلیا ہے۔پولیس کے مطابق ملزم پہلی تفتیش کے بعد بھائی پھیرو اور پاکپتن سمیت دیگر علاقوں میں گیا اور یہاں اس نے اپنا حلیہ بھی تبدیل کر لیا اور اسے دوسرے شہر سے ہی گرفتار کر کے ڈی این اے ٹیسٹ کرایا گیا تاہم پولیس کی طرف سے اس حوالے سے باضابطہ تصدیق سامنے نہیں آسکی ۔