اتوار‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

اسلامی جمہوریہ پاکستان میں نئی تاریخ رقم،سینٹ میں اہم سیاسی رہنماؤں کے مجسمے نصب کردیئے گئے،ایسا کیوں کیاگیا؟ حیرت انگیزانکشافات

datetime 23  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ نوجوان نسل کو یہ بات باور کرانے کی ضرورت ہے ہمیں آئین اور جمہوریت سونے کی طشتری میں رکھی ہوئی نہیں ملی بلکہ ہم نے یہ غریب اور پسے عوام کی جدوجہد سے آمریت کی گود سے چھینی ہے، تحفظ کیلئے ہمیں جدوجہد جاری رکھنا ہو گی۔چیئرمین سینیٹ نے یہ بات منگل کو سینیٹ میوزیم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے

کہی ۔ سینیٹ میوزیم میں 1973ء کے آئین کی تشکیل اور اس کی غرض و غایت کو مختلف تاریخی حوالوں اور اس میں کردار ادا کرنے والے اہم سیاسی رہنماؤں کے مجسموں سے اجاگر کیا گیا ہے۔ تقریب میں قائد حزب اختلاف سیّد خورشید احمد شاہ، سینیٹ میں قائد ایوان راجہ محمد ظفر الحق، سینیٹ میں قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری، سابق چیئرمین سینیٹ وسیم سجاد، سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کمانڈر خلیل الرحمن سمیت سینیٹ کے اراکین، اراکین قومی اسمبلی، سول سوسائٹی اور دیگر نے شرکت کی۔ اس موقع پر چیئرمین میاں رضا ربانی نے میوزیم کی تعمیر کی غرض و غایت اور اہمیت کو نہ صرف اجاگر کیا بلکہ اس کی تعمیر میں کردار ادا کرنے والے سرکاری اداروں جن میں لوک ورثہ، سی ڈی اے اور سینیٹ سیکرٹریٹ کے ملازمین کو خاص طور پر خراج تحسین پیش کیا۔ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے لوک ورثہ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور ان کی ٹیم اور دیگر اداروں کا سینٹ میوزیم کی تعمیر میں کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ 12 مارچ 2015ء کو میں نے بطور چیئرمین سینٹ ذمہ داریاں سنبھالیں مگر حقیقی طور پر چیئرمین سینٹ کی ذمہ داریاں 16 رکنی ہاؤس بزنس ایڈوائزری سرانجام دے رہی ہے۔ ہمارے آئیڈیاز کو عملی جامہ پہنانے کیلئے قوانین میں تبدیلی نہ ہوتی تو یہ ممکن نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں مشتر

کہ قیادت کامیاب ہوتی ہے جبکہ آمریت میں فرد واحد کام کرتا ہے، پارلیمنٹ کے سبزہ زار میں جو یادگار تعمیر کی گئی ہے وہ پارلیمنٹ، جمہوریت اور آئین کیلئے جانیں قربان کرنے والے سیاسی کارکنوں، محنت کشوں، صحافیوں، کسانوں اور خواتین کی خدمات کا اعتراف ہے، جن لوگوں نے پھانسی کے پھندوں کو تو چوم لیا مگر جمہوری جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی غیر ملکی مہمان یہاں آتا ہے سب سے پہلے سلام کا حق شہداء کی یادگار پر بنتا ہے۔ اسی طرح گلی دستور کے ذریعے

اپنی نوجوان نسل اور ساتھیوں کو یہ باور کرانا ہے کہ ہمیں یہ آئین، جمہوریت سونے کی طشتری میں رکھ کر نہیں ملی ، یہ پاکستان کے غریب اور پسے ہوئے عوام کی جدوجہد سے ہم نے آمریت کی گود سے چھینی ہے، اس کے تحفظ کیلئے بھی ہمیں جدوجہد جاری رکھنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ادارے اپنی تاریخ سے الگ ہو کر زندہ نہیں رہ سکتے، سینیٹ میوزیم کی تعمیر کا مقصد یہی ہے کہ ہم نے اس کی تعمیر کا فیصلہ یہ بات سوچ کر کیا ہے کہ کم از کم ہم اس کام کی ابتداء تو کر دیں پھر آنے والا چیئرمین

کمی بیشی دور کر لے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایوب خان دور میں پارلیمنٹ ہاؤس کی تعمیر کیلئے منصوبہ بندی کرتے وقت یہ نہیں سوچا گیا کہ اس کی توسیع کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے۔قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قومی اسمبلی قائد حزب اختلاف سیّد خورشید احمد شاہ نے کہا کہ تاریخی لمحہ ہے، یہ میوزیم آنے والی نسلوں کیلئے مشعل راہ ثابت ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بنجر زمین میں باغ لگانے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے، اسی پارلیمنٹ کیلئے ہم نے بہت کچھ کھویا ہے،

اﷲ سے دعا ہے کہ یہ ہمارا نمائندہ ادارہ ہمیشہ قائم رہے اور اس کا تسلسل ضروری ہے۔ قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ نے بروقت اجلاس شروع کرنے کی ایسی روایت ڈالی ہے کہ اس کے اثرات قومی اسمبلی میں بھی نظر آنے لگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کے درمیان تعلقات اچھے ہیں، چیئرمین سینیٹ نے سینیٹ کا وقار بلند کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، گلی دستور بھی ہماری آئینی تاریخ کا حصہ بن گیا ہے جن لوگوں نے جمہوریت اور آئین کیلئے

جدوجہد کی ہے پارلیمنٹ کے سبزہ زار میں ان کیلئے یادگار قائم کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈونیشیا کے صدر بھی اس یادگار پر پھولوں کی چادر چڑھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بابائے قوم حضرت قائداعظمؒ نے مشکلات حالات میں عظمت کا ثبوت دیا۔ سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اعتراز احسن نے کہا کہ جو قومیں اپنی تاریخ کو بھول جاتی ہیں وہ آگے نہیں بڑھ سکتیں، جو قومیں اپنی تاریخ اور معمولات کو آئندہ نسل کیلئے محفوظ کرتی ہیں وہی ترقی کرتی ہیں، اسی سے معاشرہ میں ارتقاء آتا ہے، انہوں نے کہا

کہ ہمیں اپنے کل اور آج کو تاریخ کی روشنی میں بہتر بنانے کیلئے اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ سینٹ میوزیم بہت بڑی پیشرفت ہے، جو قومیں ماضی کو دیکھ کر اپنے مستقبل کی تعمیر کرتی ہیں ماضی کی غلطیوں کو نہیں دہراتیں، وہ ترقی کرتی ہیں، بدقسمتی سے ہمیں قومی تاریخ سے آگاہی نہیں ہے، آئین پاکستان کی تشکیل ہماری اساس ہے۔ سابق چیئرمین سینیٹ وسیم سجاد نے کہا کہ یہ تاریخی موقع ہے، چیئرمین سینٹ کا تاریخی کردار انہیں تاریخ میں ہمیشہ زندہ رکھے گا، اگر سینٹ جیسا ادارہ 1971ء میں موجود ہوتا تو پاکستان دولخت نہ ہوتا۔ سیکرٹری سینٹ امجد پرویز ملک نے خطبہ استقبالیہ دیا۔



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…