پیر‬‮ ، 24 فروری‬‮ 2025 

چنیوٹ سے مبینہ طورپر نکالاگیاسونا کہاں ہے ؟میرے دورحکومت میں ماہرین نے اس علاقے کے بارے میں کیا رپورٹ دی تھی؟پرویز الٰہی کے انکشافات

datetime 23  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور ( این این آئی) پاکستان مسلم لیگ کے سینئرمرکزی رہنما و سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویزالٰہی نے بطور وزیراعلیٰ چنیوٹ مائنز کو لیز پر دینے کے بارے میں شہبازشریف کے اس بیان کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا جو انہوں نے نیب میں پیشی کے بعد پریس کانفرنس میں دیا۔ چودھری پرویزالٰہی نے تفصیلی بیان میں کہا کہ شہبازشریف بتائیں کہ انہوں نے ڈھائی ارب خرچ کر کے کون سا لوہا نکالا، میری حکومت نے 4 کروڑ روپے خرچ کر کے پتہ چلا لیا تھا کہ وہاں پایا جانے والا لوہا قابل استعمال نہیں،

شہبازشریف چاہتے ہیں کہ بار بار جھوٹ بولنے ان کا نام گینز بک میں آئے، 6دسمبر 2007ء کو جب ارشد وحید کی کمپنی کو لیز پر دینے کا معاہدہ ہوا تو میں وزیراعلیٰ نہیں بلکہ نگران حکومت تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہبازشریف حقائق کو جھٹلا نہیں سکتے، نگران وزیراعلیٰ جسٹس (ر) اعجاز نثار نے 24 نومبر 2007ء کو اسے لیز پر دینے کی سمری پر دستخط کیے اور 6 دسمبر کو ارشد وحید کی کمپنی سے معاہدہ ہوا، میرا یا میری حکومت کا تمام معاملہ سے کوئی تعلق نہیں تھا بلکہ شریف برادران نے جب وہاں سے سونا نکالنے اور قوم کی تقدیر بدلنے کا ڈرامہ کیا تو میں نے اسی وقت کہا تھا کہ یہاں سے تو ملنے والا لوہا بھی قابل استعمال نہیں یہ اتنا سونا اور دیگر قیمتی دھاتیں کہاں سے لے آئے ہیں، اب بھی نیب میں اپنے خلاف کیسز سے توجہ ہٹانے کیلئے وہ اس قسم کی باتیں کر رہے ہیں۔ چودھری پرویزالٰہی نے مزید کہا کہ 1988ء کے لگ بھگ جیوگرافیکل سروے آف پاکستان نے پہلی بار نشاندہی کی کہ چنیوٹ رجوعہ ایریا میں لوہے کی ذخائر موجود ہو سکتے ہیں لیکن نوازشریف اور شہبازشریف نے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ رہنے کے باوجود اس رپورٹ کو کوئی اہمیت نہیں دی، میں نے 2004ء میں بطور وزیراعلیٰ اس رپورٹ کو سردخانے سے نکالا اور میری ہدایت پر محکمہ معدنیات نے اس جگہ مختلف مقامات کے نمونے لے کر سٹیل مل آف پاکستان کو بھجوائے، سٹیل مل نے اپنی

تحریری رپورٹ میں کہا کہ یہ لوہا قابل استعمال نہیں کیونکہ اس میں ایف ای ریشو (Fe.ratio) صرف 35-40 فیصد تک ہے جبکہ یہ کم از کم 60 فیصد ہو تو وہ لوہا قابل استعمال ہوتا ہے اور اس طرح یہ بات یہاں ختم ہو گئی۔ پاکستانی نژاد امریکی ارشد وحید کی کمپنی ارتھ ریسورسز پرائیویٹ لمیٹڈ کو مائننگ کا جب ٹھیکہ ملا تو اس وقت ہماری حکومت ختم ہو چکی تھی، انہوں نے درخواست کی تھی کہ وہ یہاں لوہے کی دریافت کی کوشش کرنا چاہتے ہیں، اس پراجیکٹ کی لاگت 30 سے 35 کروڑ روپے وہ خود برداشت کریں گے۔

نگران حکومت سے معاہدہ کے بعد ابھی ارشد وحید کی کمپنی نے اس پراجیکٹ پر باقاعدہ کام شروع نہیں کیا تھا کہ شہبازشریف نے وزیراعلیٰ بنتے ہی یہ معاہدہ کینسل کر دیا اور کمپنی نے اس کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں اپیل کی جو مسترد ہو گئی، اس کے بعد نوازشریف اور شہبازشریف نے وہاں سے سونا اور کیا کچھ نکالنے اور ملک و قوم کی تقدیر بدل دینے کا اعلان کیا لیکن وہ سونا وغیرہ کہاں گیا، اس پر وہ بات نہیں کرتے، درحقیقت رجوعہ چنیوٹ میں لوہے کی دریافت کا جو بنیادی کام ہم نے کیا یہ کام آج بھی اسی جگہ پر ہے اور جب شہبازشریف سونا دریافت کرنے کا کہہ رہے تھے تو وہاں موجود جرمن ماہرین نے کہا تھا کہ ابھی تو کچھ نہیں کہا جا سکتا۔



کالم



ازبکستان (مجموعی طور پر)


ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…