اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ پر اراکین کی جانب سے پارلیمنٹ بارے بیان پر شدید تنقید پر پی ٹی آئی کے اراکین نے شدید احتجاج کرتے ہوئے سپیکر ڈائس کا گھیرائو کرلیا ٗ پارلیمنٹ اور سپیکرکو برا بھلا کہتے رہے جبکہ ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے رولنگ دی ہے جو بھی پارلیمنٹ پر لعنت بھیجے ٗپوری قوم اس پر لعنت بھیجے‘
پارلیمنٹ کے وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے ٗ لعنت لعنت کرنے والا پاکستانی سیاست سے خود لعنتی ہو جائے گا۔منگل کو قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کے اراکین نے شہریار آفریدی کی قیادت میں سپیکر کی کرسی کے سامنے جاکر اونچی آواز میں بولنا شروع کر دیا اور سپیکر اور پارلیمنٹ کو لعن طعن کرتے رہے۔ اس سے قبل قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے اراکین کی جانب سے شور شرابے اور پی ٹی آئی کے رکن شہریار خان آفریدی کی جانب سے لعنت ملامت کے الفاظ استعمال کرنے پر دیگر جماعتوں نے احتجاج کیا۔ پیپلز پارٹی کے رکن عبدالستار بچانی نے کہا کہ تحریک انصاف کے اراکین پارلیمنٹ اور سپیکر کے عہدے پر لعنت بھیج رہے ہیں۔ ان کے حوالے سے رولنگ دی جائے ٗ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ تاریخ میں پارلیمنٹ اور سپیکر کے عہدے کی ایسی توہین کبھی نہیں ہوئی ٗ چار سالوں میں بھی جو لوگ سیاسی تربیت حاصل نہ کر سکیں ان کیلئے کوئی رولنگ نہیں دے سکتا ٗمیں ایوان کو تجویز دیتا ہوں کہ ارکان ایسی قانون سازی کریں جس سے سیاسی جماعتوں اور ارکان کو پارلیمنٹ کی توہین سے روکا جاسکے۔ قومی اسمبلی میں ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ پوری قوم دیکھ رہی ہے اس ہائوس کو رولز کے مطابق چلایا جائے۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے رکن عامر ڈوگر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دل میں جو بات آتی ہے وہ کہہ دیتے ہیں اس سے اجتناب کریں۔
ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ جس روز یہ معاملہ ایوان میں اٹھایا گیا اسی دن توجہ دلائو نوٹس کے بعد شہریار آفریدی اور مراد سعید کو کہا کہ وہ بات کریں گے تاہم انہوں نے جو کچھ کیا وہ سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اس پارلیمنٹ کا کسٹوڈین ہوں اور میں رولنگ دیتا ہوں کہ جو پارلیمنٹ پر لعنت بھیجے پوری قوم اس پر لعنت بھیجے۔ ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ لعنت لعنت کرنے والا
پاکستانی سیاست سے خود لعنتی ہو جائے گا‘ تاریخ میں پارلیمنٹ اور سپیکر کے عہدے کی ایسی توہین کبھی نہیں ہوئی‘ چار سالوں میں بھی جو لوگ سیاسی تربیت حاصل نہ کر سکیں ان کے لئے کوئی رولنگ نہیں دے سکتا۔اجلاس کے دور ان پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ یہ پارلیمان ایک مقدس ادارہ ہے‘ پارلیمان کے تقدس پر بحث کے لئے ایک دن
مختص کرلیں جس میں ایک دوسرے کا موقف سنا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب ایک دوسرے کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ ہمیں ایک دوسرے کا موقف سننا چاہیے۔ پرائیویٹ ممبر ڈے پر ایجنڈا کے مطابق کارروائی کی جائے۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن رضا حیات ہراج نے کہا کہ اگر ہم اس پارلیمان کی عزت نہیں کریں گے تو لوگ بھی نہیں کریں گے‘ چیئر کا احترام سب پر لازم ہے۔
انہوں نے کہا کہ افراد برے ہو سکتے ہیں تاہم پارلیمان کو لعنت ملامت دینا زیادتی ہے۔ اگر پورے پاکستان میں اس سے بڑا کوئی ادارہ ہے تو بتایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس ہائوس کی رولنگ سپریم کورٹ میں بھی چیلنج نہیں ہو سکتی۔ آج اسی رولنگ کے خلاف جو رویہ اپنایا گیا وہ قابل افسوس ہے۔ اس پارلیمان کی عزت کریں۔ ہم نے ہی اس کی عزت بنانی ہے۔ نکتہ اعتراض پر شازیہ مری نے کہا کہ
قصور کے متاثرین کو انصاف کب ملے گا۔ گزشتہ پرائیویٹ ممبر ڈے کا ایجنڈا بھی مکمل نہیں ہو اتھا یہ صورتحال افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمان کی توہین کرنے والے کسی بیان‘ اقدام کی حمایت نہیں کرتے۔ آج پارلیمان کے لئے جو الفاظ استعمال کئے گئے ماضی میں جمہوریت کے لئے یہی الفاظ استعمال کئے گئے تھے۔ اگر پارلیمان سپریم ہے تو اس ایوان میں پھر جھوٹ نہیں بولنا چاہیے۔
عبدالستار بچانی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ اگر حکمران جماعت نے کسی لیڈر کے لئے قانون سازی کی ہے تو اپوزیشن نے اس کی مخالفت کی۔ وہ کام غلط ہے یا صحیح یہ ان کا اپنا فیصلہ ہے‘ افسوس کی بات ہے کہ ساری جماعتوں کے چور اور گند نکل کر تحریک انصاف میں جاتے ہیں اور وہ وہاں پر پاک ہو جاتے ہیں۔ تحریک انصاف نے خیبر پختونخوا میں جو تیر مارے ہیں آئندہ انتخابات میں
انہیں پتہ چل جائے گا۔ پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے والے خود لعنتی ہیں۔