اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)معطل ایس ایس پی ملیر رائو انوار کے نجی عقوبت خانوں کا انکشاف، نوجوانوں کواغوا کے بعد رہائی کیلئے لاکھوں روپے بٹورتا رہا۔ نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق معطل ایس ایس پی ملیر رائو انوارکے نجی عقوبت خانوں کا انکشاف ہوا ہے
جبکہ نوجوانوں کو اغوا کر کے رہائی کے عوض لاکھوں روپے تاوان طلب کرنے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ یہ بات سہراب گوٹھ میں نقیب اللہ محسود کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف احتجاجی و تعزیتی ریفرنس سے رائو انوار کے ہاتھوں ظلم کا نشانہ بننے والے نوجوانوں کے لواحقین اور افراد نے خطاب کے دوران کئے۔ متاثرین کا کہنا تھا کہ راؤ انوار نے انہیں اغوا کرکے رہائی کے عوض 4 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا، انہیں 25 دن غیرآباد علاقے میں قید رکھا گیا، راؤ انوار نے گڈاپ میں اپنے نجی عقوبت خانے بنا رکھے ہیں۔ادھر پختون قومی جرگے نے نقیب اللہ قتل کی جوڈیشل انکوائری کروانے کے لئے حکومت کو 3 دن کا الٹی میٹم دے دیا۔ جرگے کے مطابق اگر3 دن میں جوڈیشل انکوائری شروع نہ ہوئی تو سپر ہائی وے پر دھرنا دے دیا جائے گا۔ نقیب اللہ محسود کے والد سمیت دیگر اہل خانہ بھی قبائلی علاقے وزیرستان سے کراچی پہنچ گئے ہیں اور آج مقدمہ درج کروائیں گے۔ذرائع کے مطابق سہراب گوٹھ یا شاہ لطیف ٹاؤن تھانے میں مقدمہ کروایا جاسکتا ہے۔ مقدمے کا مسودہ تیار کرلیا گیا ہے اور نقیب کے اغوا اور قتل سمیت دیگر دفعات شامل کی جائیں گی۔دوسری جانب پتہ چلا ہے کہ شاہ لطیف ٹاؤن مقابلے میں نقیب اللہ کے ساتھ جاں بحق دیگر 3 ملزمان کے بارے میں بھی تحقیقات شروع کردی ہیں۔ مقابلے میں مارے گئے نذر جان اور نسیم اللہ جنوبی وزیرستان ایجنسی کے جبکہ محمد اسحاق بہاولپور کے نواحی علاقے احمد پور شرقیہ کا رہائشی تھا۔