اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)زینب قتل کیس کی تفتیش کرنے والی جے آئی ٹی کو بڑا دھچکا، زیر حراست ملزم کا ڈی این اے میچ نہ ہو سکا، تفتیش ایک بار پھر بند گلی میں داخل ہو گئی۔ تفصیلات کے مطابق قصور میں 7سالہ زینب کا قتل پنجاب پولیس کیلئے ڈرائونا خواب بن کر رہ گیا ہے۔ زینب قتل کیس کی تفتیش کرنےو الی جے آئی ٹی جو جلد ہی کیس کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کادعویٰ کر رہی تھی
کو زیر حراست ملزم عمر فاروق کی ڈی این اے رپورٹ موصول ہونے کے بعد شدید دھچکا پہنچا ہے۔ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ زیر حراست ملزم عمر فاروق کا ڈی این اےمیچ نہیں ہو سکا۔ فرانزک سائنس ایجنسی سے موصول ہونیوالی رپورٹ کے بعد زینب قتل کیس کی تفتیش ایک بار پھر بند گلی میں داخل ہو چکی ہے اور پولیس اب وہیں کھڑی نظر آرہی ہے جہاں سے چلی تھی۔ واضح رہے کہ ملزم عمر فاروق کو لاہور سے گرفتار کیا گیا تھا جس کی نشاندہی پر قصور میں ایک مکان پر چھاپے کے دوران دو ملزمان آصف اور بابا رانجھا کو پولیس نے گرفتار کیا تھا جبکہ پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ زیر حراست ملزم عمر فاروق نے دوران تفتیش اپنے جرم کا اقرار کر لیا ہے جس کی بنیاد پر پنجاب پولیس کے افسران زینب قتل کیس میں بڑی کامیابی حاصل ہونے کی امید لگائے بیٹھے تھے۔خیال رہے کہ 7سالہ زینب کو قصور میں واقع اپنے گھر سے کچھ فاصلے پر سپارہ پڑھنے کیلئے جاتے ہوئے راستے سے اغوا کر لیا تھا جس کی لاش 3روز بعد قصور میں ایک کچرے کے ڈھیر سے ملی تھی۔ پولیس نے اغوا کی جگہ کے قرب و جوار سے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج حاصل کر کے جلد ہی ملزم کی گرفتاری کا دعویٰ کیا تھا تاہم تاحال پولیس کی جانب سے ملزم کی گرفتاری کا مصدقہ اعلان سامنے نہیں آسکا جبکہ گزشتہ روز ایک ملزم کی تصویر بھی جاری کی گئی تھی جس سے متعلق دعویٰ سے کہا جا رہا تھا کہ ملزم نے زینب کو اغوا کیا تھا۔