لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) دو طلباء تنظیموں کے درمیان تصادم کے باعث پنجاب یونیورسٹی میدان جنگ بن گئی ،مشتعل طلبہ نے الیکٹریکل ڈیپارٹمنٹ میں توڑ پھوڑ کر کے آگ لگا دی،ڈنڈوں سے حملے اور پتھراؤ کے نتیجے میں دو ایس ایچ او ز سمیت متعدد طلباء زخمی ہو گئے ، حالات کشیدہ ہونے پر پولیس کی بھاری نفری طلب کر لی گئی جس نے واٹر کینن بھی منگوا لئے ،پولیس کی طرف سے آنسو گیس کی شیلنگ کے بعد طلباء منتشر ہو گئے ،
طلباء کے ایک گروپ کی جانب سے کیمپس پل پر سڑک کو بلاک کر کے شدید احتجاج کیا اور اس دوران ایک گاڑی کے شیشے بھی توڑ دئیے گئے ، وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے واقعہ کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او سے رپورٹ طلب کر لی ، وزیر ہائر ایجوکیشن ، سی سی پی اور ڈی آئی جی آپریشنز پنجاب یونیورسٹی پہنچ گئے اور حالات کا جائزہ لیا ، پولیس کی جانب سے واقعہ کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔تفصیلات کے مطابق پنجاب یونیورسٹی الیکٹریکل انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ میں ایک طلبہ گروپ کی جانب سے پائنیر فیسٹویل کی تیاریاں جاری تھیں کہ مبینہ طور پر دوسرے طلبہ گروپ کی جانب سے دھاوا بول کر ڈیپارٹمنٹ میں توڑ پھوڑ کی گئی اور ایک کمرے کو آگ بھی لگادی گئی۔طلبہ گروپ کی جانب سے یونیورسٹی کے اندر کئی گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ دیئے گئے اور موٹر سائیکلوں کو بھی نقصان پہنچایا گیا ۔ہاسٹلز انتظامیہ نے بروقت پہنچ کر آگ پر قابو پالیا، اس دوران پولیس کی بھاری نفری بھی طلب کرلی گئی جسے دیکھ کر طلبا تنظیموں کے کارکن منتشر ہوگئے اور الیکٹریکل انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ میں کلاسز کو منسوخ کردیا گیا ۔ بعد ازاں دونوں تنظیموں کے کارکن دوبارہ اکٹھے ہو گئے اور ایک دوسرے پر ڈنڈوں سے حملہ کیا گیا جبکہ اس دوران ایک دوسرے پر پتھراؤ بھی کیا گیا ۔ اس واقعے میں ایس ایچ او ساندہ اور ایس ایچ او نواں کوٹ سمیت متعدد طلباء زخمی ہو گئے جنہیں طبی امداد کے لئے جناح ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
حالات کشیدہ ہونے پر مزید نفری اور واٹر کینن بھی منگوا لئے گئے ۔ پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ کر کے طلباء کو منتشر کر دیا ۔ کشیدہ حالات کی وجہ سے تعلیم کے حصول کے لئے آنے والے طلباء او رطالبات گھروں کو واپس روانہ ہو گئے ۔طلباء تنظیم کے ایک گروپ کی جانب سے پنجاب یونیورسٹی کے باہر کیمپس پل پر سڑک کو بلاک کر کے احتجاج کیا گیا جس سے گاڑیوں کی میلوں لمبی قطاریں لگ گئیں۔ اس دوران مشتعل طلباء نے ایک گاڑی کے شیشے بھی توڑ ڈالے۔ پولیس افسران کی طرف سے واقعہ کی منصفانہ تحقیقات کی یقین دہانی پر طلباء نے احتجاج ختم کر کے سڑک کو ٹریفک کیلئے کھول دیا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے پنجاب یونیورسٹی میں پیش آنے والے واقعہ پر نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او لاہور سے رپورٹ طلب کر لی ۔و زیر اعلیٰ پنجاب نے تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ تصادم کے ذمہ داروںں کے خلاف قانون کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے ۔ قانون سب کے لئے برابر ہے کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ۔ وزیر اعلیٰ کے نوٹس لینے کے بعد وزیر ہائر ایجوکیشن سید رضا علی گیلانی، سی سی پی او امین وینس اور ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف سمیت دیگر اعلیٰ افسران موقع پر پہنچ گئے اور حالات کا جائزہ لیا ۔
اس موقع پر وائس چانسلر اور یونیورسٹی کے دیگر ذمہ داران کا اجلاس بھی ہوا جس میں تمام صورتحال کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔ صوبائی وزیر ہائر ایجوکیشن سید رضا علی گیلانی نے وائس چانسلر کے آفس میں اجلاس کی صدارت کی جس میں وائس چانسلر ڈاکٹر زکریا ذاکر ، ایس پی منتظر مہدی ، ایس پی ندیم ایس پی عمر اقبال ، یونیورسٹی کے اعلیٰ منتظمین سمیت دیگر نے شرکت کی ۔ انہوں نے کہا کہ معاملے کی مکمل انکوائری کی جائے گی اور واقعہ میں جو بھی ملوث ہوا اسے سخت سزا دی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں اب صرف تعلیم ہو گی اور کوئی گروپ بندی نہیں چلے گی ۔
میڈیا سے گفتگو میں وزیر ہائر ایجوکیشن سید رضا علی گیلانی نے کہا کہ پانچ گھنٹے جاری رہنے والے اجلاس میں ان عوامل کا جائزہ لیا گیا جس کی وجہ سے یہ واقعات رونما ہوتے ہیں ۔ اس واقعہ میں دونوں طرف سے لوگ ذمہ دار ہیں اور جنہوں نے قانون ہاتھ میں لیا ہے ان کے خلاف یقینی طو رپر کارروائی ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ طلباء کا دائرہ صرف طلباء تک محدود نہیں ہوگا بلکہ تحقیقات انتظامیہ تک بھی جائے گی اور جوملوث ہوگا اس کے خلاف کارروائی ہو گی ۔ انہوں نے دوسرے کالجز سے طلباء کے پنجاب یونیورسٹی آ کر ہنگامہ آرائی میں ملوث ہونے بارے سوال کے جواب میں کہا کہ ان کی نشاندہی کی جائے گی اور ان کے خلاف بھی ایکشن لیں گے ۔
انہوں نے بتایا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہے جو پولیس کو مہیا کر دی گئی ہے ۔ یونیورسٹی انتظامیہ کے علاوہ پولیس اپنی مدعیت میں بھی مقدمہ درج کرے گی ۔اس واقعے میں کسی جماعت یا صوبے کا کوئی تعلق نہیں ۔ جو لوگ پنجاب یونیورسٹی میں رجسٹرڈ نہیں ہیں ان کے خلاف ایکشن لینے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔ ترجمان پنجاب یونیورسٹی کے مطابق وائس چانسلر ڈاکٹر ذکریا ذاکر صبح 5 بجے موقع پر پہنچے اور انتظامیہ نے حالات کا جائزہ لیا ۔انہوں نے کہا کہ تصادم کے نتیجے میں الیکٹریکل انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کی ریسرچ لیب کو بھی نقصان پہنچا، انتظامیہ امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنائے گی اور کسی قسم کی غنڈہ گردی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
تحریک انصاف کی رکن پنجاب اسمبلی نبیلہ حاکم علی نے پنجاب یونیورسٹی میں دو طلبہ گروپوں کے درمیان تصادم کیخلاف پنجاب اسمبلی میں مذمتی قرارداد جمع کرادی جس میں کہا گیا ہے کہ پنجاب یونیورسٹی میں طلبہ گروپوں کے درمیان تصادم معمول بن گیا۔طلبہ کے درمیان آئے روز تصادم ہونا نہایت ہی قابل مذمت ہے۔ایک گروپ نے الیکٹریکل ڈیپارٹمنٹ میں توڑ پھوڑ کر کے آگ لگا دی۔جبکہ کئی گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ دئیے گئے۔صوبے کی سب سے بڑی یونیورسٹی میں ایسے واقعات پیش آنا انتہائی افسوسناک ہیں۔قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ تمام نجی و سرکاری تعلیمی اداروں کو سیاست سے پاک کیا جائے۔