پیر‬‮ ، 29 ستمبر‬‮ 2025 

’’سپریم کورٹ کے ججوں میں سب سے قابل میں ہوں‘‘ چیف جسٹس نے کن ججوں کو گھر جانے کا مشورہ دیدیا

datetime 20  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(آئی این پی ) چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے جس جج نے پانچ پانچ ماہ میں فیصلے لکھنے ہیں تو اس کا کوئی فائدہ نہیں اسے گھر چلے جانا چاہیے، سپریم کورٹ ایک آزاد ادارہ ہے اور لوگوں کے کہنے سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا،اعتراف کرتاہوں کہ بنچ میں سب سے کم قابلیت والا میں خود ہوں، عدلیہ مکمل آزاد ہے،ہمیں قانون کے مطابق فیصلے کرکے مظلوم کی

دادرسی کرنی ہے، ملک میں قانون اور آئین کی حکمرانی رہے گی، ہم جمہوریت کوپامال نہیں ہونے دیں گے۔ ہفتہ کو لاہور بار سے خطاب کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ لوگوں کے کہنے سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا، عدلیہ مکمل آزاد ہے، آپ کو اس پر فخرہونا چاہیے، ٹیم کا کپتان تو ساری ٹیم کا محتاج ہوتاہے، بنچ کے تمام لوگ دیانتداری اور قابلیت کا بہترین نمونہ ہیں اور آصف سعید کھوسہ تو میرے بنچ کا اہم حصہ ہیں۔ اعتراف کرتاہوں کہ بنچ میں سب سے کم قابلیت والا میں خود ہوں۔بار اور بنچ کے درمیان تعلق سے متعلق چیف جسٹس نے کہا کہ بار اوربنچ جسم کے دوحصے ہیں، باراوربنچ میں کوئی مفلوج ہوجائے تو ادارہ مفلوج ہوجاتاہے، یہ تصور نہیں ہونا چاہیے کہ جسم کا ایک حصہ دوسرے حصے کو کاٹے گا۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ جج بننا ایک امتحان ہے، عوام کو انصاف دینا ہمارا فرض ہے، ہمیں قانون کے مطابق فیصلے کرکے مظلوم کی دادرسی کرنی ہے۔ روز محشر سب سے پہلے منصف کا حساب ہوگا اور اسے جزا ملے گی، اگر ججز کو پانچ پانچ ماہ فیصلے نہیں لکھنے تو عہدے چھوڑدو کوئی اورکام کرلو، میں نے اپنے بیوی اور بچوں کوکہہ رکھاہے کہ ایک سال میں آپ کا نہیں، اس ملک کو بہت چیلنجز کا سامنا ہے لیکن ہم متحد ہیں اور جب تک ہم میں جذبہ ہے ہم ہر مشکل کا سامنا کریں گے۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ لوگ بہت مظلوم ہیں ان پر ظلم ہورہا ہے، مجھے پینشن کیس

سن کر بہت شرم آئی، جس میں ادارہ ملازم کو 472 روپے پینشن دے رہاہے، جنہیں ان مظلوموں کی دادرسی کرنی ہے وہ تو نہیں کررہا لیکن جج صاحبان کو انہیں انصاف فراہم کرنا ہے۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہمیں تعلیم، ایماندارقیادت اور مضبوط عدالتی نظام کی ضرورت ہے، نئی نسل ہماری طرف دیکھ رہی ہے کہ ہم کیا کرکے جاتے ہیں۔ کئی چیزیں ایسی ہوتی ہیں جو ہم مصلحتوں کی بنیاد پر

بھی نہیں کہہ سکتے، اب ملک میں قانون اور آئین کی حکمرانی رہے گی، ہم جمہوریت کوپامال نہیں ہونے دیں گے۔ججز کے لیے اللہ نے کمال حیثیت پیدا کردی، انصاف کرنا اللہ کی ایک صفت ہے، اس میں رزق بھی دیا، عزت بھی دیدی، آپ اس ادارے میں بطور منصف کے کام کرکے اپنی مغفرت کا بھی ایک ذریعہ بناسکتے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مئی 2025ء


بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…