اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)زینب قتل کیس میں تفتیش نئےمرحلے میں داخل ہو چکی ہے اور تفتیشی ٹیم کے ہاتھ اہم شواہد لگنا شروع ہو گئے ہیں۔ لاہور سے گرفتار ملزم عمر فاروق نے دوران تفتیش منہ کھول دیا ہے جس کے بعد پولیس نے ملزم کی نشاندہی پر قصور میں ایک بوسیدہ مکان پر چھاپہ مار کر دو ملزمان آصف اور بابارانجھا کو گرفتار کر لیا ہے۔ واضح رہے کہ اسی مکان میں زینب کو
اغوا کے بعد لایا گیا تھا جہاں اس کے ساتھ زیادتی کے بعد اسے قتل کر کے لاش پھینک دی گئی تھی۔ زینب کی لاش جس کچرے کے ڈھیر سے ملی تھی یہ مکان اسے کے قریب ہی واقع ہے۔ ملزمان کی گرفتاری کے بعد مکان کو پولیس نے سیل کر دیا تھا جس میں وقتاََ فوقتاََ تفتیشی ٹیم اور فرانزک ماہرین کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ اسی دوران فرانزک ماہرین نے مکان سے ملنے والے بریانی کے ڈبوں پر زینب کی انگلیوں کے نشانات تلاش کر لئے ہیں۔ تفتیشی ٹیم اس کو اہم کلیو قرار دے رہی ہے۔ خیال رہے کہ سات سالہ زینب کو اس کی خالہ کے گھر سپارہ پڑھنے کیلئے جاتے ہوئے راستے سے اغوا کر کے اسی مکان میں لایا گیا تھا جہاں اس کے ساتھ زیادتی کے بعد اسے بیدردی سے قتل کر کے اس کی لاش کچرے کے ڈھیر میں پھینک دی گئی تھی۔ زینب کی پوسٹمارٹم رپورٹ میں اس کے ساتھ زیادتی کا انکشاف ہوا تھا جبکہ ملزمان نے زینب کی زندگی کا چراغ گل کرنے کیلئے اس کو گلا دبا کر ہلاک کیا جبکہ اس کی ہلاکت کو یقینی بنانے کیلئے اس کے گلے کو بھی کاٹا گیا جبکہ ہاتھوں کی نسوں کو بھی تیز دھار آلے سے کاٹا گیا تھا۔زینب قتل کے حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب تمام تفتیشی عمل کا ذاتی طور پر جائزہ لے رہے ہیں جبکہ تفتیشی ٹیم کی روزانہ کی کارکردگی وزیراعلیٰ کو پیش کی جا رہی ہے۔ وزیراعلیٰ نے حال ہی میں چند دن قبل قصور کا ہنگامی دورہ کیا تھا جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ تفتیشی ٹیمیں ملزمان کے انتہائی قریب پہنچ چکی ہیں لیکن وہ زینب قتل کیس کے حوالے سے کوئی ڈیڈ لائن نہیں دے سکتے۔