کراچی(این این آئی)نقیب اللہ محسود کے مبینہ پولیس مقابلے میں مارے جانے کے خلاف سیکڑوں علاقہ مکین سڑکوں پر نکل آئے۔ مشتعل افراد نے سپر ہائی وے پر ہنگامہ آرائی کی اور گنا منڈی کے قریب ٹائروں کو آگ لگا دی۔ مشتعل مظاہرین نے بس کو روک کر توڑ پھوڑ بھی کی اور شیشے بھی توڑ ڈالے، اس موقع پر امن وعامہ کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے پولیس کہیں نظر نہیں آئی۔ مظاہرین نے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے استعفے کا مطالبہ بھی کیا۔
تفصیلات کے مطابق جمعہ کونقیب اللہ کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کے خلاف کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ کے مکین سڑکوں پرنکل آئے۔ مطاہرین نے ہنگامہ آرائی کی اور ٹائرز نذرآتش کیے۔مظاہرین نے کہاکہ نقیب اللہ محسود کو جعلی مقابلے میں مارا گیا ہے، قتل کے حقائق سامنے لائیں جائیں۔ جب تک ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو عہدے سے نہیں ہٹایا جاتا تب تک احتجاج جاری رکھیں گے۔احتجاج میں شرکت کیلئے پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ بھی پہنچے اور میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے بھی نقیب اللہ سمیت 9 افراد کے مبینہ پولیس مقابلے میں مارے جانے کی تحقیقات اور ایس ایس پی ملیر کو ہٹانے کا مطالبہ کیا۔احتجاج کے باعث سپرہائی وے گنا مندی سے جمالی روڈ تک ٹریفک کی روانی شدید متاثر رہی۔ مشتعل افراد نے اس دوران بس کو روک کر توڑ پھوڑ کی، جبکہ گاڑیوں پر پتھراؤ بھی کیا گیا۔دوسری جانب نقیب اللہ محسود کے مبینہ پولیس مقابلے میں قتل کے خلاف تین تلوار پر بھی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین نے نقیب اللہ محسود کے حق میں بینرز اٹھائے ہوئے تھے۔مظاہرین نے کہاکہ نقیب اللہ محسود کپڑے کا تاجر تھا، اس کا کسی بھی قسم کی دہشتگردی سے تعلق نہیں تھا۔اس موقع پر مظاہرین نے ایس ایس پی ملیر راؤانوار کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ را ؤانوار کو فی الفور معطل کیا جائے۔