اسلام آباد (نیوزڈیسک) ملک میں بننے والی گاڑیوں کی قیمت میں ایک سال کے دوران 39 ہزار روپے سے 6 لاکھ روپے تک اضافہ کر دیا گیا۔ ڈیلرز کے مطابق جنوری تا دسمبر 2017 کے دوران ایکس ایل آئی کی قیمت ایک لاکھ 55 ہزار روپے اضافے سے 18 لاکھ 19 ہزار روپے کر دی گئی۔ڈیلر نے بتایا کہ ہنڈا اکارڈ کی قیمت 6 لاکھ روپے اضافے سے 1 کروڑ 12 لاکھ 67 ہزار روپے کر دی گئی۔مہران سی ایکس آر کی قیمت 39 ہزار اضافے
سے 7 لاکھ 42 ہزار روپے ہو گئی۔ پرانی کاروں کے امپورٹرز کے مطابق قیمتوں میں اضافہ سراسر منافع خوری جبکہ کار مینوفیکچرز کے مطابق روپے کی قدر میں کمی کے سبب قیمت میں اضافہ کیا گیا ہے۔دریں اثناء حکومت نے استعمال شدہ کاروں کی درآمد کیلئے قوانین کو حتمی شکل دے دی جس کے تحت ملک میں 13 سال بعد استعمال شدہ گاڑیوں کی غیر رسمی کمرشل درآمد ختم کردی گئی ہے۔انڈسٹری ذرائع کے مطابق حکومت نے نئی پالیسی میں بیرون ملک مقیم پاکستانی کے ذاتی اکاونٹ سیر قم منتقلی کے ثبوت کو لازمی قرار دے دی ہے۔موٹر ڈیلرز کے مطابق اس عمل سے 13 سال بعد استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد بند ہو جائے گی جبکہ پہلے ہی جنوری میں اب تک کوئی گاڑی درآمد نہیں کی گئی ہے۔موٹر ڈیلرز ایسو سی ایشن کے چیرمین ایچ ایم شہزاد کے مطابق پابندی کے فوراً بعد مقامی گاڑیوں کو اسمبل کرنے والوں نے قیمتوں میں 60 ہزار روپے تک اضافہ کردیا ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کیلئے یہ پالیسی قابل عمل نہ ہو گی۔ ملک میں بننے والی گاڑیوں کی قیمت میں ایک سال کے دوران 39 ہزار روپے سے 6 لاکھ روپے تک اضافہ کر دیا گیا۔ ڈیلرز کے مطابق جنوری تا دسمبر 2017 کے دوران ایکس ایل آئی کی قیمت ایک لاکھ 55 ہزار روپے اضافے سے 18 لاکھ 19 ہزار روپے کر دی گئی۔ڈیلر نے بتایا کہ ہنڈا اکارڈ کی قیمت 6 لاکھ روپے اضافے سے 1 کروڑ 12 لاکھ 67 ہزار روپے کر دی گئی۔